کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 182
لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے۔‘‘ اصل مسئلہ آٹھ سے بنتا ہے۔ بصورتِ نقشہ تفصیل یوں ہے: کل حصے : ۸ بیوہ لڑکا لڑکا لڑکی لڑکی لڑکی ۱ ۲ ۲ ۱ ۱ ۱ نیز جو مکان مرحوم نے زندگی میں ایک بیٹے کو دیا تھا، وہ وراثت میں شمار کرکے دوبارہ تقسیم ہوگی کیونکہ اولاد کے درمیان ہبہ میں برابری ضروری ہے جو یہاں مفقود ہے۔ حدیث نعمان بن بشیر اس امر کی واضح دلیل ہے،البتہ اگر دیگر ورثا اس پر رضا مندی کا اظہار کردیں تو پھر درست ہے۔ برزخ، روح اور جسم کے بارے میں چند سوالات سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے بعض افراد اپنی کج روی کی وجہ سے برزخی زندگی پر یقین نہیں رکھتے۔ اس وقت میرے سامنے اس قسم کی متعدد تحریریں ہیں ۔ سب کا حاصل قبر کی زندگی کا انکار ہے، جبکہ اصل صورتِ حال یہ ہے کہ ایمان بالغیب ایمانیات کا اہم جز ہے جس میں تردّد کی چنداں گنجائش نہیں۔ ایسے ہی سوالوں کے جوابات حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الجواب الکافي عن السؤال الحافي میں مختصراً علمی انداز میں رقم فرمائے ہیں جو لائق مطالعہ اور معلومات میں بہترین اضافہ کا موجب ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : (المقدم: حافظ ثناء اللہ مدنی بن عیسیٰ خاں ) الجواب الکافي عن السؤال الحافي تالیف: امام علامہ حافظ شہاب الدین احمد بن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ (م ۸۵۲ھ) الحمدﷲ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ محترم مولاناقاضی القضاۃ! اللہ تعالیٰ آپ کے علم سے مسلمانوں کو فائدہ پہنچائے۔ درج سوالات کے جوابات دے کر ثواب حاصل کریں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے فضل وکرم کے ساتھ جنت عطا فرمائے۔ آمین! امام صاحب نے فرمایا کہ میں نے سوالات پڑھے، ان کے جواب اللہ کی توفیق کے ساتھ درج ذیل ہیں : سوال1. جب میت کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور وہ نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہے اور اس