کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 176
’’یونس بن عبید مولیٰ محمد بن القاسم کا بیان ہے کہ محمدبن قاسم نے مجھے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیج کر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کے متعلق دریافت کیا کہ کیسا تھا؟ اُنہوں نے فرمایا: وہ اُونی کپڑے کا سیاہ و سفید لکیروں والا تھا۔‘‘ 13. عن الحارث بن حسان قال قدمت المدینۃ،فرأیت النبي صلی اللہ علیہ وسلم قائمًا علی المنبر وبلال قائم بین یدیہ مُتقلِّد سیفا وإذا رأیۃ سودائ، فقلت: من ھذا ؟ قالوا: ھذا عمرو بن العاص قَدِم من غَزَاۃ (سنن ابن ما جہ:۲۸۱۶’حسن‘) ’’حارث بن حسان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں مدینہ منورہ گیا۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ منبر پر کھڑے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ گلے میں تلوار حمائل کئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے تھے۔ اچانک میں نے ایک سیاہ جھنڈا دیکھا۔ تو میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ یہ عمروبن العاص رضی اللہ عنہ ہیں جو ایک غزوہ سے واپس آئے ہیں ۔‘‘ 14. عن ابن عباس أن رأیۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانت سوداء ولواء ہ أبیض (جامع الترمذي:۱۶۸۱) ’’ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا جھنڈا سفید اور چھوٹا علامتی جھنڈا سیاہ تھا۔‘‘ 15. ولم تر عائشۃ بأسا بالحُلِيّ والثوب الأسود والمُوَرَّد والخف للمرأۃ (صحیح البخاري: باب ما یلبس المحرم من الثیاب) ’’اور اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عورت کے لئے احرام کے دوران زیورات، سیاہ لباس یا گلابی رنگ کا لباس اور موزے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتی تھیں ۔‘‘ مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حسب ِ ضرو رت مختلف مواقع پر سیاہ چادر، سیاہ عمامہ، سیاہ موزے اور سیاہ جھنڈے استعمال کئے۔ سیاہ چادر ایک صحابیہ کو عطا فرمائی، سیاہ عمامہ ایک صحابی کو عنایت فرمایا۔ نیز اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے احرام کے دوران عورت کے لئے سیاہ لباس پہننے میں کوئی حرج نہیں سمجھا۔ لہٰذا کسی قوم کی مشابہت یا سوگ سے ہٹ کر اگر سیاہ لباس استعمال کیا جائے تو شرعی طور پر اس میں نہ کوئی حرج ہے اور نہ اس کی ممانعت۔ واﷲ اعلم _______________ ٭ نوٹ:سیاہ لباس پہننے کی دوصورتیں ہیں: ایک تو یہ کہ جزوی طور پر مثلاً واسکٹ، جیکٹ، ٹوپی، پگڑی، یا دھار ی دار چادر یا مکمل سیاہ چادر پہنی جائے تو اس کو پہننے میں اہل سنت کو بھی کوئی انکار نہیں بلکہ یہ ان کی روزمرہ عادت میں شامل ہے۔ البتہ دوسری صورت یہ ہے کہ مکمل سیاہ لباس زیب تن کیا جائے تو مذکورہ بالا تمام احادیث میں کسی جگہ اس کی صراحت میسر نہیں آتی اور یہی صورت محل اختلاف ہے۔یوں بھی جو لباس اہل تشیع استعمال کرتے ہیں، سوگ کے نکتہ نظر سے اس رنگ کا استعمال درست نہیں، اس بنا پر مخصوص ایام میں اس سے گریز ہی بہتر ہے۔ (حسن مدنی)