کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 175
سوداء صغیرۃ فقال: من ترون أن نکسو ھذہ؟ فسکت القوم،فقال: إیتونی بأم خالد فاُتي بھا تُحْمَل فأخذ الخمیصۃ بیدہ فألبَسَھا وقال أبلي واخلقي،وکان فیھا علم أخضر أو أصفر،فقال: یا أم خالد ! ھذا سَنَاہْ، وسَنَاہ بالحبشیۃ حسن (صحیح بخاری: ۵۸۲۳) ’’اُمّ خالدؓ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں کچھ کپڑے آئے۔ ان میں ایک چھوٹی سی سیاہ چادر بھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ ہم یہ پہننے کے لئے کس کو دیں ؟ لوگ خاموش رہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُمّ خالد (بچی) کو میرے پاس لاؤ، اسے اُٹھا کر لایا گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر لیکر اپنے ہاتھوں سے اُسے اوڑھائی اور فرمایا: اللہ کرے، اسے خوب استعمال کرو۔ اس چادر پر سبز یا زرد دھاریاں بھی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُمّ خالد! یہ کتنی اچھی ہے۔‘‘ 10. عن سعد قال: رأیت رجلا ببخارٰی علی بغلۃ بیضاء علیہ عمامۃُ خَزٍّ سودائُ فقال کسانیھا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم (سنن ابی داؤد: ۴۰۳۸’ضعیف‘) ’’سعد کا بیان ہے کہ میں نے بخارا میں سفید خچرپر سوار ایک آدمی دیکھا۔ اس کے سر پر سیاہ عمامہ تھا۔ اُس نے بتلایا کہ یہ عمامہ مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنایا تھا۔‘‘ 11. عن الأشعث بن سلیم قال سمعت عمتي تحدث عن عمھا قال: بینا أنا أمشي بالمدینۃ إذا إنسان خلفي یقول:ارفع إزارک فإنہ أتقی وأبقی فإذا ھو رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ، فقلت: یارسول اللہ ! إنما ھي بُردَۃ مَلْحَاء قال: أما لک فيَّ اُسوۃ؟ فنظرتُ فإذا إزارہ إلی نصف ساقیہ (الشمائل للترمذي، باب ماجاء في صفۃ إزار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) ’’اشعث بن سلیم کا بیان ہے کہ میں نے اپنی پھوپھی جان سے سنا کہ وہ اپنے چچا سے بیان کرتی تھیں ۔ اس نے کہا کہ ایک دفعہ میں مدینہ منورہ میں چلا جارہا تھا۔ اچانک میں نے سنا کہ کوئی آدمی میرے پیچھے کہتا آرہا تھا: اپنی چادر کو اوپر کرلو، اس سے کپڑا صاف رہے گا اور پھٹنے سے بھی محفوظ رہے گا۔ میں اِدھر متوجہ ہوا تو دیکھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ ’سیاہ چادر‘ تو کام کاج کے وقت کی ہے یعنی اس میں تکبر والی کوئی بات نہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے لئے میرے عمل میں اُسوہ نہیں ؟ میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر نصف پنڈلی تک تھی۔‘‘ 12. عن یونس بن عبید مولی محمد بن القاسم قال بعثني محمد بن القاسم إلی البراء بن عازب یسألہ عن رأیۃ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ما کانت؟ فقال: کانت سوداء مُرَبَّعَۃٌ من نَمِرۃ (سنن ابی داود:۱۶۸۰’صحیح‘)