کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 160
دیکھا کہ وہ دو پتھروں میں مٹی منتقل کررہا ہے جبکہ باقی صحابہ رضی اللہ عنہم ایک پتھر میں مٹی ڈھو رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست ِمبارک اس کے دونوں کاندھوں کے درمیان چار دفعہ مارا اور فرمایا: اے معمر! اللہ تیری عمر دراز کرے ۔‘‘ اور یہ ضربات کی برکت تھی کہ اس کے بعد وہ ۴۰۰ سال تک زندہ رہا ، چار ضربیں تھیں ، ہر ضرب کے بدلے ایک سو سال عمر میں اضافہ ہوا اور اس کے بعد اس سے مصافحہ کیا اور فرمایا:(( من صافحک إلی ست أو سبع لم تمسہ النار)) ’’جو تجھ سے (آگے) چھ یا سات آدمیوں تک مصافحہ کرے گا، اسے جہنم کی آگ نہیں چھو سکتی۔‘‘ کیا اس کو ائمہ میں سے کسی نے روایت کیا ہے یا یہ کذب وافترا ہی ہے؟ جواب از علامہ سیوطی: رحمۃ اللہ علیہ یہ روایت ایک دفعہ شیخ صلاح الدین طرابلسی نے امیرتمراز کی مجلس میں روایت کی، میں بھی اس مجلس میں موجود تھا تو میں نے کہا کہ یہ روایت بالکل باطل ہے اور معمر کذاب اور دجال ہے۔ دلیل کے طور پر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک (( أرأیتکم لیلتکم ھذہ۔۔۔الخ)) پیش کیا اور کہا کہ محدثین کہتے ہیں کہ جو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ایک سو سال بعد صحابیت کا دعویٰ کرے وہ کاذب ہے۔ اور آخری صحابی ابوطفیل رضی اللہ عنہ ۱۱۰ھ میں فوت ہوئے تھے تو مجھ سے شیخ صلاح الدین نے اس کے متعلق کہیں لکھا ہوا طلب کیا تو میں نے علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کی المیزان دیکھی جس میں اُنہوں نے معمر بن بریک کے ترجمہ میں لکھا تھا کہ اس کی عمر دو سو سال تھی اور اس سے پانچ روایاتِ باطلہ روایت کی گئی ہیں جن کا کذب واضح ہے اور وہ رتن ہندی کی قبیل سے تھا ۔اللہ جھوٹ بولنے والے کو ذلیل کرے، تب میں نے شیخ صلاح الدین کو المیزان بھجوائی جس پر اُنہوں نے میرا شکریہ ادا کیا اور دعا دی۔ کافی عرصہ بعد مجھے ایک شخص نے ایک ورقہ دکھایا جس میں شیخ صلاح الدین سے یہ حدیث اور اس کو بیان کرنے کی اجازت بیان کی گئی تھی پس میں نے اسی کاغذ پر لکھ دیا کہ یہ روایت واضح جھوٹ ہے، اس کی روایت اور تحدیث جائز نہیں اور ہر مسلمان جان لے کہ معمر دجال و کذاب ہے اور اس کا یہ قصہ محض کذب و افترا ہے اور کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی سے ایسی روایت لے یا کسی کو روایت کرے اور جو شخص ایسا کرے گا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: (( من کذب علي (متعمدًا) فلیتبوأ مقعدہ من النار)) کہ ’’جس نے مجھ