کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 158
خوش ہوں بلکہ میں نے ضمناً اُنہیں ذکر کردیا ہے۔‘‘ ٭ مزید، الصقلي کے طریق سے سند بیان کرکے لکھتے ہیں : وھذا من جنس رتن وقیس بن تمیم ومُکلبۃ ونَسطور (الإصابۃ: ۶/۲۹۱) ’’یہ (معمر) رتن ،[1] قیس بن تمیم،[2] مکلبہ[3] اور نسطور[4] کے قبیل سے ہے۔‘‘ ٭ عبدالباقی انصاری اس روایت کے ضمن میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں : ’’المعمر شخص من المغاربۃ اختلف في اسمہ وھو من الکذابین‘‘ (مناہل السلسلۃ : ص۵۱) ’’معمر ایک مغربی شخص ہے، اس کے نام میں اختلاف ہے اور یہ انتہائی جھوٹاآدمی ہے۔ ‘‘ 2. اسی معمر کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے علامہ صغانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : وما یحکیٰ عن بعض الجھال من أنہ اجتمع بالنبي علیہ السلام وسمع منہ ودعا لہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم بقولہ ’’عمّرک ﷲ‘‘ لیس لہ أصل عند أئمۃ الحدیث وعلماء السنۃ،وکلھا موضوعۃ ولم یعش من الصحابۃ ممن لقِي النبی علیہ السلام أکثر من خمس وتسعین سنۃ وھو أبوطفیل فبکوا علیہ وقالوا: ھذا آخر من لقي النبي واجتمع بالرسول صلی اللہ علیہ وسلم وھذا ھو الصحیح تصدیقا لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم حین صلی العشاء الآخرۃ في آخر عُمُرہ لیلۃ فقال لأصحابہ: (( أرأیتکم لیلتکم۔ ۔ ۔ الخ))