کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 151
خدمت میں حاضر ہو کر اپنی تنگدستی کی شکایت پیش کر کے آپ سے مدد مانگی تھی۔جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں اپنے گانے سے کچھ روپیہ نہیں ملتا؟ عرض کیا :جب سے غزوۂ بدر میں قریش کے آدمی مارے گئے ہیں ، اس وقت سے اُنہوں نے گانا سننا ہی چھوڑ دیا ہے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ترس کھا کر اس کو ایک اونٹ پر غلہ بار کر کے عنایت فرما دیا جسے لے کر یہ مکہ واپس آ گئی ۔ ابن خطل اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ہجو لکھ کر دیتا او ریہ گاتی تھی۔ اسی بنا پر فتح مکہ کے دن روپوش ہو گئیں مگر ان کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے امان کی درخواست کی گئی اور اس نے حاضر خدمت ہو کر اسلام قبول کر لیا اور پکی مسلمان رہیں ۔یہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت تک زندہ رہیں ۔ (کتاب المغازی :۲، ۸۶۰) 12. قتل حویرث بن نقید:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کا خون مباح قرار دیا تھا کیونکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ باتیں کرتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو میں اشعار کہتا تھا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اذیت پہنچایا کرتا تھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے مکہ سے ہجرت فرمائی تو ان کے اونٹ کو لکڑی چبھو کر بھڑکانے میں یہ بھی ہبار بن اسود کا شریک تھا۔ اس لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کا کام تمام کر دیا۔ (کتاب المغازی للواقدی : ۲/ ۸۵۷)