کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 150
اعلان سن کر آؤں گا۔ چنانچہ جب صبح ہوئی اور مرغ نے اذان دی تو خبر دینے والے نے قلعہ کی فصیل سے اس کی موت کا اعلان کیا۔ تب میں وہاں سے روانہ ہوا اور ساتھیوں سے آملا اور کہا: تیز چلو، اللہ نے ابورافع کو ہلاک کردیا۔ ہم وہاں سے چل کررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور خوشخبری سنائی اور جو واقعہ گزرا تھا، وہ سب بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ٹانگ پھیلاؤ۔ میں نے ٹانگ پھیلا دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست ِ مبارک پھیرا، ایسا معلوم ہوا گویا کبھی شکایت ہی پیش نہ آئی تھی۔ (صحیح بخاری: ۴۰۳۹)
11. قتل عبد اللہ بن خطل:یہ پہلے مسلمان ہو گیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامل بنا کر صدقات وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک غلام اور ایک انصاری ساتھ تھے۔ ایک منزل پر پہنچ کر ابن خطل نے غلام کو کھانا تیار کرنے کے لیے کہا: غلام کسی وجہ سے سو گیا جب بیدار ہوا تو ابن خطل نے دیکھا کہ اس نے ابھی تک کھانا تیار نہیں کیا۔غصہ میں آ کر اس غلام کو قتل کر ڈالا بعد میں خیال آیا کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ضرور مجھے اس کے قصاص میں قتل کریں گے۔چنانچہ مرتد ہو کر مکہ چلا آیا اور مشرکین سے جا ملا اور صدقات کے اونٹ بھی ساتھ لے گیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو میں شعر کہتا تھا اور باندیوں کو ان اشعار کے گانے کا حکم دیتا۔پس اس کے تین جرم تھے: ایک خونِ ناحق، دوسرا مرتد ہو جانا اور تیسرا جرم یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو میں شعر کہنا۔ابن خطل فتح مکہ کے دن خانہ کعبہ کے پردوں کو پکڑے ہوئے تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہیں قتل کر ڈالو۔‘‘چنانچہ ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ اور سعد بن حریث رضی اللہ عنہ نے اُسے وہیں جا کر قتل کیا اور حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کی گردن اُڑا دی گئی۔
(الصارم المسلول: ص ۱۳۲ و زرقانی شرح موطا: ۲/ ۳۱۴ وکتاب المغازی از واقدی :۲/ ۸۵۹)
ابن خطل کی لونڈیاں : قرتنی اور قریبۃ یہ دونوں ابن خطل کی لونڈیاں تھیں ۔شب وروز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو گاتی رہتی تھیں ۔ مشرکین مکہ کسی مجلس میں جمع ہوتے توشراب کا دور چلتا اور یہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو میں اشعار پڑھتیں اور گاتی بجاتی تھیں ۔ ایک ان میں سے ماری گئی اور دوسری نے اَمن کی درخواست کی تو اس کو امن دے دیا گیا اورحاضر ہو کر مسلما ن ہو گئی۔ (زرقانی:۲/ ۳۱۵)
٭ سارہ جاریہ بنو المطلب کا خون بھی مباح قرار دے دیا گیا تھا۔یہ مکہ کی ایک مغنیہ تھی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو میں اشعار گایا کرتی تھی ۔کہا گیا ہے کہ یہ وہی عورت تھی جو حضرت حاطب رضی اللہ عنہ بن ابی بلتعہ کا خط لے کر مکہ کو روانہ ہوئی تھی۔اس نے مدینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی