کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 146
پاس آیا اور اپنا زخم دکھایا جس سے فتنہ بازی کا آغاز ہوا۔بنوبکر پہلے ہی خزاعہ سے اپنے خون کا مطالبہ کررہے تھے۔
واقدی نے لکھا ہے کہ عمرو بن سالم خزاعی، قبیلہ خزاعہ کے چالیس سواروں کے ساتھ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کرنے کے لئے نکلا۔اُنہوں نے اس واقعہ کا تذکرہ کیا جو ان کو پیش آیا تھا اور اس قصیدے کا بھی ذکر کیا جس کا پہلا مصرعہ یہ ہے : لاھم إني ناشد محمدًا
اور جب قافلہ والے فارغ ہوئے تو اُنہوں نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انس بن زنیم الدیلی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خون کو رائیگاں قرار دے دیا۔ جب انس بن زنیم کو پتہ چلا تو وہ معذرت طلبی کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں مدحیہ کہا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا۔
واقدی کہتے ہیں کہ ’حرام‘ نامی شخص نے مجھے وہ قصیدہ سنایا۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ قصیدہ بھی پہنچا اور اس نے جو معذرت چاہی تھی وہ بھی پہنچی اور نوفل بن معاویہ الدیلی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم کلام ہوا۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ معاف کرنے کے اہل ہیں ۔ ہم میں سے کون ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت نہ رکھی ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ستایا نہ ہو۔ دورِ جاہلیت میں ہمیں کچھ معلوم نہ تھا کہ کیا چیز لیں اور کیا نہ لیں حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ اللہ نے ہمیں ہدایت سے نوازا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ہمیں ہلاکت سے چھڑایا۔ قافلہ والوں نے اس پر جھوٹ باندھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مبالغہ آمیزی سے کام لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قافلہ کا ذکر چھوڑئیے، ہم نے سرزمین ِتہامہ میں کسی دور و نزدیک کے رشتہ دار کو نہیں دیکھا جو خزاعہ سے زیادہ اطاعت شعار ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوفل بن معاویہ کو خاموش کرا دیا۔ جب وہ خاموش ہوگیا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اسے معاف کیا۔ نوفل نے کہا: میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں ۔(کتاب المغازی: ۲/۷۹۱)
اس واقعہ میں وجہ استدلال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ والے سال دس برس کے لئے قریش کے ساتھ مصالحت کرلی تھی۔ قبیلہ خزاعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیف بن گیا تھا، ان میں