کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 145
9. قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الشفاء میں ابن قانع سے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے بارگاہ ِرسالت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اپنے والد کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے سنا تو یہ مجھ سے برداشت نہ ہوسکا، اس لئے میں نے اسے قتل کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے باز پُرس نہیں فرمائی۔ (الشفائ:۲/ ۴۸۹ )
10. ابن سبینہ / سبطیہ یہودی کا قتل:کعب بن اشرف کے قتل کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ اس قسم کے یہود کو جہاں کہیں پاؤ، قتل کرڈالو۔ چنانچہ خویصہ بن مسعود کے چھوٹے بھائی محیصہ بن مسعود نے ابن سبینہ یہودی کوقتل کرڈالا جو تجارت کرتا تھا اور خود حویصہ، محیصہ اور دیگر اہل مدینہ سے داد ورسد کا معاملہ رکھتا تھا۔
حویصہ ابھی مسلمان نہ ہوئے تھے اور محیصہ پہلے سے مسلمان تھے۔ حویصہ چونکہ عمر میں بڑے تھے تو اُنہوں نے محیصہ کو پکڑ کر مارنا شروع کیا اور کہا کہ اے اللہ کے دشمن! تو نے اسے قتل کرڈالا۔ واللہ ! اس کے مال سے کتنی چربی تیرے پیٹ میں ہے۔ محیصہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ کو اس کے قتل کا ایسی ذات صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ اگر وہ ذاتِ بابرکات تیرے قتل کا بھی حکم دیتی تو واللہ تیری بھی گردن اُڑا دیتا۔ حویصہ نے کہا: کیا اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تجھ کو میرے قتل کا حکم دیں تو واقعی تو مجھ کو قتل کرڈالے گا۔ محیصہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں اللہ کی قسم! اگر تیری گردن مارنے کا حکم دیتے تو ضرور تیری گردن اُڑا دیتا۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بعد ذرّہ برابر تیرے بھائی ہونے کا خیال نہ کرتا۔ حویصہ یہ سن کر حیران رہ گئے اور بے ساختہ یہ بول اُٹھے کہ خدا کی قسم یہی دین حق ہے جو دِلوں میں اس درجہ راسخ ،مستحکم اور رگ و پے میں اس درجہ جاری و ساری ہے۔ اس کے بعد حویصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سچے دل سے اسلام قبول کیا۔ (استیعاب :۴/۱۴۶۳) اس واقعہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ شاتم رسول کی سزا میں دوستی اور بھائی کا رشتہ بھی مانع نہیں آتا۔
9. یہ واقعہ علمائے سیر کے نزدیک مشہور ہے کہ آخری واقعہ جو خزاعہ اور کنانہ کے مابین پیش آیا، وہ یہ ہے کہ انس بن زنیم الدیلی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کی۔ قبیلہ خزاعہ کے ایک لڑکے نے سن لیا اور اس نے انس پرحملہ کردیا اور اس کے سر پر چوٹ ماری۔ وہ اپنی قوم کے