کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 143
جب سر کے بال مضبوط پکڑ لئے تو ساتھیوں کواشارہ کیا، فوراً ہی سب نے اس کا سرقلم کردیا اور آناً فاناً اس کا کام تمام کردیا۔ (فتح الباری : ج۷/ص۳۴۰) پھر اخیر شب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھتے ہی یہ ارشاد فرمایا: (( أفلحت الوجہ)) ان چہروں نے فلاح پائی اور کامیاب ہوئے۔ ان لوگوں نے جواباً عرض کیا: ووجھک یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! اور سب سے پہلے آپ کا چہرہ مبارک اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور بعد ازاں کعب بن اشرف کا سر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے الحمدﷲ کہا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ (فتح الباری : ج۷/ص۳۴۰) جب یہود کو اس واقعہ کا علم ہوا تویک لخت مرعوب اور خوفزدہ ہوگئے اور جب صبح ہوئی تو یہود کی ایک جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ ہمارا سردار اس طرح مارا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ وہ مسلمانوں کو طرح طرح کی ایذائیں پہنچاتا تھا اور لوگوں کو ہمارے خلاف قتال پر برانگیختہ کرتا اور آمادہ کرتا تھا۔ یہود دم بخود رہ گئے اور کوئی جواب نہ دے سکے اور بعدازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایک عہد نامہ لکھوایا کہ یہود میں سے آئندہ کوئی اس قسم کی حرکت نہ کرے گا۔ (طبقات ابن سعد: ج۲/ص۳۴) کعب بن اشرف کے قتل کے اسباب : روایاتِ حدیث سے کعب بن اشرف کے قتل کے جو وجوہ اور اسباب معلوم ہوسکے ہیں ، وہ حسب ذیل ہیں : 1. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں دریدہ د ہنی ،سب وشتم اور گستاخانہ کلمات کا زبان سے نکالنا 2. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو میں اشعار کہنا 3. غزلیات اور عشقیہ اشعار میں مسلمان عورتوں کا بطورِ تشبیب (یعنی حسن کا) تذکرہ کرنا 4. غدر (دھوکہ دہی) اور نقض ِعہد 5. لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ کے لئے اُبھارنا،اکسانا اور ان کو جنگ پر آمادہ کرنا 6. دعوت کے بہانہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی سازش کرنا 7. دین اسلام پرطعن کرنا