کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 142
پاس رہن رکھ دو۔ ان لوگوں نے کہا: اپنی عورتوں کو کیسے رہن رکھ سکتے ہیں ، اوّل تو غیرت اور حمیت گوارانہیں کرتی، پھر یہ کہ آپ نہایت حسین و جمیل اور نوجوان ہیں ۔ کعب نے کہا: آپ اپنے لڑکوں کو رہن رکھ دو۔ ان لوگوں نے کہا کہ یہ تو ساری عمر کی عار ہے، لوگ ہماری اولادکو یہ طعن دیں گے کہ تم وہی ہو جو دو اور تین سیر غلہ کے معاوضہ میں رہن رکھے گئے تھے۔ ہاں ہم اپنے ہتھیار تمہارے پاس رہن رکھ سکتے ہیں ۔ عکرمہ رضی اللہ عنہ کی ایک مرسل روایت میں ہے کہ ان لوگوں نے یہ کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہم ہتھیاروں کے کس درجہ محتاج اور ضرورت مند ہیں ۔ لیکن بایں ہمہ یہ ہوسکتا ہے کہ ہتھیار آپ کے پاس رہن رکھ دیں لیکن یہ ناممکن ہے کہ عورتوں اور بیٹوں کو رہن رکھ دیں ۔ کعب نے اس کو منظور کیا اور یہ وعدہ ٹھہرایا کہ شب کو آکر غلہ لے جائیں اور ہتھیار رہن رکھ جائیں ۔ حسب ِوعدہ یہ لوگ رات کو پہنچے اور جاکر کعب کو آواز دی۔ کعب نے اپنے قلعہ سے اُترنے کا ارادہ کیا۔ بیوی نے کہا کہ اس وقت کہاں جاتے ہو۔ کعب نے کہا : محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اور میرا دودھ شریک بھائی ابونائلہ ہے، کوئی غیر نہیں ، تم فکر نہ کرو۔ بیوی نے کہا : مجھے اس آواز سے خون ٹپکتا ہوا نظر آتا ہے۔کعب نے کہا: شریف آدمی اگر رات کے وقت نیزہ مارنے کے لئے بھی بلایا جائے تو اس کو ضرور جانا چاہئے۔ اسی اثنا میں محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو یہ سمجھا دیا کہ جب کعب آئے گا تو میں اس کے بال سونگھوں گا ۔ جب دیکھو کہ میں نے اس کے بالوں کو مضبوطی سے پکڑ لیا ہے تو فوراً اس کا سراُتار دینا۔ چنانچہ جب کعب نیچے آیا تو سرتا پا خوشبو سے معطر تھا۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آج جیسی خوشبو تو میں نے کبھی سونگھی ہی نہیں ۔ کعب نے کہا: میرے پاس عرب کی سب سے زیادہ حسین و جمیل اور سب سے زیادہ معطر عورت ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ مجھے اپنے معطر سر کے سونگھنے کی اجازت دیں گے۔ کعب نے کہا :ہاں اجازت ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر خود بھی سر کو سونگھا اور اپنے رفقا کو بھی سونگھایا۔ کچھ دیر کے بعد پھر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا آپ دوبارہ اپنا سر سونگھنے کی اجازت دیں گے؟ کعب نے کہا: شوق سے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اُٹھے اور سرسونگھنے میں مشغول ہوگئے