کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 140
اس کا عہد و امان اس سے باقی نہیں رہتا، وہ کعب بن اشرف کا واقعہ ہے۔ امام خطابی المعالم(ج۳/ص۲۹۵) میں حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ ذمی اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دے تو اسے قتل کیا جائے۔ اس فعل سے مسلمانوں کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے۔ اس پر انہوں نے کعب بن اشرف کے واقعہ سے استدلال کیا ہے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرب و جوار میں یہودِ مدینہ کے سوا کوئی مشرک کتابی نہ تھا۔ یہ انصار کے حلیف تھے او رانصار نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے آغاز میں اسلام لانے کا پختہ ارادہ نہیں کیا تھا۔ چنانچہ یہود نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مصالحت کرلی اور جنگ ِبدر کے بعد یہودیوں نے اظہارِ عداوت کا آغاز کیا اور لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بھڑکانے لگے۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہود کے خلاف جنگ و پیکار کا ارادہ کیا۔
اس ضمن میں پہلا واقعہ کعب بن اشرف کا پیش آیا۔ مدینہ منورہ میں جب فتح بدر کی بشارت پہنچی تو کعب بن اشرف کو بے حد صدمہ ہوا اور یہ کہا کہ اگر یہ خبر صحیح ہے کہ مکہ کے بڑے بڑے سردار اور اَشراف مارے گئے تو پھر زمین کا بطن (اندرون) اس کی ظہر (پشت) سے بہتر ہے یعنی مرجانا جینے سے بہتر ہے تاکہ آنکھیں اس ذلت اور رسوائی کو نہ دیکھیں ۔ لیکن جب اس خبر کی تصدیق ہوگئی تو مقتولین ِبدر کی تعزیت کے لئے مکہ روانہ ہوا اور جو لوگ بدر میں مارے گئے ان پر مرثیے لکھے جن کو پڑھ پڑھ کر خود بھی روتا تھا اور دوسروں کو بھی رُلاتا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں لوگوں کو جوش دلادلا کر آمادۂ قتال کرتا تھا۔ ایک روز قریش کو حرم میں لے کر آیا تو سب نے بیت اللہ کا پردہ تھام کر مسلمانوں سے لڑائی کرنے کا حلف اُٹھایا۔ پھر بعد ازاں مدینہ واپس آیا اور مسلمان عورتوں کے متعلق عشقیہ اشعار کہنے شروع کئے۔ (زرقانی: ۲/ص۹ )
٭ ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ کعب بن اشرف نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت کے بہانے سے بلایا اور کچھ آدمی متعین کردیے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں تو قتل کرڈالیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آکر بیٹھے ہی تھے کہ جبریل امین علیہ السلام نے آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے ارادہ سے مطلع کردیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً وہاں سے روح الامین کے پروں کے سایہ میں باہر تشریف لے آئے اور واپسی