کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 138
چنانچہ اس نے جاکر اسے قتل کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بکریاں اس میں سینگوں سے نہیں ٹکراتیں ۔ ‘‘
(یعنی یہ بے وقعت جان ہے)
مشہور سیرت نگار واقدی نے اس واقعہ کو پوری تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ عصما بنت مروان، بنی اُمیہ بن زید کے خاندان سے تھی اور یزید بن حصن خطمی کی بیوی تھی۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دیا کرتی تھی۔ اسلام میں عیب نکالتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا کرتی تھی۔ عمیر بن عدی خطمی کو جب اس کی باتوں اور اشتعال بازی کا علم ہوا تو اس نے کہا اے اللہ! میں تیرے حضور نذر مانتا ہوں کہ اگر تونے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخیر و عافیت مدینہ لوٹا دیا تو میں اس عورت کو قتل کردوں گا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بدر میں تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بدر سے واپس آئے تو عمیر بن عدی آدھی رات کے وقت اس عورت کے گھر میں داخل ہوئے۔ اس کے ارد گرد اس کے بچے سوئے ہوئے تھے اور ایک بچہ اس کے سینے سے ساتھ چمٹا ہوا تھا جسے وہ دودھ پلا رہی تھی۔ عمیر نے اپنے ہاتھ سے عورت کو ٹٹولا تو معلوم ہوا کہ وہ بچے کو د ودھ پلا رہی ہے۔ عمیر نے بچے کو الگ کیا پھر اپنی تلوار کو اس کے سینے پر رکھا اور اس کی پشت کے پار کردیا۔پھر صبح کی نماز رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ادا کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو عمیر کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ کیا تو نے بنت ِمروان کو قتل کردیا ہے؟ عرض کیا: جی ہاں ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں ۔ عمیر اس بات سے ڈرا کہ اس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے خلاف کام کیاہو۔ اس نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا اس ضمن میں مجھ پر کوئی چیز واجب ہے۔ فرمایا: سُنیں دو بکریاں اس میں سینگوں سے نہیں ٹکراتی۔ یہ فقرہ پہلی مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنا گیا۔ عمیر کہتے ہیں کہ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارد گرد دیکھا اور فرمایا: اگر تم ایسا شخص دیکھنا چاہو جس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غیبی مدد کی ہے تو عمیر کو دیکھ لو۔
جب حضرت عمیر رضی اللہ عنہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے لوٹ کر آئے تو دیکھا کہ اس عورت کے بیٹے لوگوں کی ایک جماعت کے ساتھ اسے دفن کررہے ہیں ۔ جب سامنے آتے دیکھا تو وہ لوگ عمیر رضی اللہ عنہ کی طرف آئے اور کہا: اے عمیررضی اللہ عنہ ! اسے تو نے قتل کیا ہے؟ عمیر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں تم نے جو کرنا ہے کرلو اورمجھے ڈھیل نہ دو۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم سب وہ بات