کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 133
أنَّ دمَها هدرٌ )) (سنن ابوداود:۴۳۶۱’صحیح‘)
’’ایک اندھے شخص کی ایک اُمّ ولد لونڈی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیا کرتی تھی۔ وہ اسے روکتا مگر وہ باز نہ آتی، وہ ڈانٹتا مگر وہ رُکتی نہ تھی۔ ایک رات اس نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے کا آغاز کیا تو اس نے بھالا لے کراس کے شکم میں پیوست کردیا اور اسے زور سے دبایا جس سے وہ ہلاک ہوگئی۔ صبح کو اس کا تذکرہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو لوگوں کو جمع کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں اس آدمی کو قسم دیتا ہوں جس نے یہ قتل کیا اور میرا اس پر حق ہے کہ وہ کھڑا ہوجائے۔ یہ سن کر ایک نابینا آدمی کھڑا ہوا اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بیٹھ گیا۔ اس نے کہا: یارسول صلی اللہ علیہ وسلم ! (اسے میں نے قتل کیا ہے) وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیا کرتی تھی، میں اسے روکتا مگر وہ باز نہ آتی تھی، میں اسے ڈانٹ ڈپٹ کرتا مگر وہ پروا نہ کرتی۔ اس کے بطن سے میرے دو موتیوں جیسے بیٹے ہیں ، وہ میری رفیقہ حیات تھی۔ گذشتہ شب جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں بکنے لگی تو میں نے بھالا لے کراس کے پیٹ میں گاڑ دیا اور اسے زور سے دبایا حتیٰ کہ وہ مرگئی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہ رہو کہ اس کا خون رائیگاں ہے۔‘‘
مندرجہ بالا واقعہ میں اگر اس عورت کو قتل کرنا ناروا ہوتا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیتے کہ اس کو قتل کرنا حرام ہے اور اس کا خون معصوم ہے۔ معصوم کو قتل کرنے کی وجہ سے اس پر کفارے کو واجب قرار دیتے اوراگر وہ اس کی لونڈی نہ ہوتی تو اس پر دیت کو واجب قرار دیتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا خون ہدر (رائیگاں )ہے اور ہدر وہ خون ہوتا ہے جس کا قصاص دیا جاتا ہے نہ دیت اور نہ کفارہ تو اس سے معلوم ہوا کہ وہ ذمی ہونے کے باوجود مباح الدم تھی۔ گویا گالیاں دینے کے مذموم فعل نے اس کے خون کو مباح کردیاتھا۔ مزید برآں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خون کو اس وقت ہدر قرار دیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ گالیاں دینے کی وجہ سے اس کو قتل کیا گیا ہے۔ پس معلوم ہوا کہ اس کا موجب و محرک یہی ہے اور اس واقعہ کی دلالت اس پر واضح ہے۔ (الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول:ص۶۸)
٭ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
وفي حدیث ابن عباس وحدیث الشعبي دلیل علی أنہ یقتل من شتم