کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 130
چنانچہ جب کفارِ مکہ کی اذیت ناکیاں او رتوہین آمیزیاں حد سے بڑھ گئیں تو حق تعالیٰ کی طرف سے یہ اعلان ہوا: ﴿وَلَقَدِ اسْتُہْزِیَٔ بِرُسِلٍ مِّنْ قَبْلِکَ فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْہُمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَہْزِئُ وْنَ ﴾ (الانعام: ۱۰) ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! تم سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اُڑایا جاچکا ہے، مگر ان مذاق اُڑانے والوں کو اسی چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔‘‘ ﴿ وَلَقَدْ کُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ فَصَبَرُوْا عَلی مَا کُذِّبُوْا وَأُوْذُوْا حَتّی اتٰہُمْ نَصْرُنَا وَلاَ مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِ اللّٰه ِ…﴾ (الانعام: ۳۴) ’’تم سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جاچکے ہیں ، مگر اس تکذیب پر اور ان اذیتوں پر جو انہیں پہنچائی گئیں ، اُنہوں نے صبر کیا، یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد پہنچ گئی، اللہ تعالیٰ کی باتوں کو بدلنے کی طاقت کسی میں نہیں ہے۔‘‘ اور آج اس توہین آمیزی کے مرتکب افراد خود اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں اور وہ اپنے انجامِ بد سے بچ نہیں سکیں گے۔ اور یہ اللہ کی طرف سے ہمارے ایمان اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہماری محبت کا امتحان ہے کہ ہم نے اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ میں کیاکردار ادا کیا …!!