کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 125
مع من أحب))کہ ’’آدمی روزِ قیامت اسی کے ساتھ ہوگا جس سے محبت کرتا ہے۔ ‘‘
٭ ہمیں بھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے حقیقی محبت ہے، کیونکہ حب ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی ایمان کا حصہ ہے:
(( لا یؤمن أحدکم حتی أکون أحب إلیہ من والدہ وولدہ والناس أجمعین)) ( صحیح بخاری:۱۵)
’’ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسے اس کی اولاد ، والدین اور تمام لوگوں سے زیادہ عزیز نہ ہوجاؤں ۔‘‘
٭ وﷲ ماطـلعت الشمس ومـا غربت إلا وحبک مقرون بأنفاسی
ولا جلست بقوم أحدثھم إلا وأنت حـدیثی بیـن جُلَّاسی
’’اللہ کی قسم! سورج کے طلوع و غروب میں ہر پل آپ کی محبت میرے سانسوں میں رواں ہے اور جب بھی میں کسی مجلس میں بیٹھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی میری گفتگو کا موضوع ہوتے ہیں ۔‘‘
٭ صحیح مسلم کی حدیث ہے؛ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ
’’ آپ کی رنگت چمکدار تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو پسینہ مبارک ایسے گرتا جیسے سرخ موتی گر رہے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جلد حریر و ریشم سے زیادہ نرم تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کی خوشبو عنبر اور کستوری سے بھی زیادہ پیاری تھی۔‘‘
٭ ان کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اور قیلولہ کے لئے لیٹ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قدرے زیادہ پسینہ آتا تھا۔ میری ماں اُمّ سلیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ایک شیشی میں ڈالنے لگیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو پوچھا: اُمّ سلیم کیا کررہی ہو؟ کہنے لگیں ، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ہے ہم اسے بطورِ خوشبو استعمال کریں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت کا اندازہ اس واقعہ سے کیاجاسکتا ہے۔
٭ جنگ ِبدر میں صفوں کی درستگی کے دوران ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک تیر تھا، جس کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم صف سیدھی فرما رہے تھے کہ سواد بن غزیہ کے پیٹ پر،جو صف سے کچھ آگے نکلے ہوئے تھے، ہلکا دباؤ ڈالتے ہوئے فرمایا: سواد برابر ہوجاؤ۔ سواد نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے، بدلہ دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیٹ کھول دیا اور فرمایا: بدلہ لے لو۔ سوادرضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چمٹ گئے اور