کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 123
ہوگیاہے۔ مجھے آزاد کردیں کہ میں اپنے بچوں کے پاس چلی جاؤں اور میرے دودھ سے مجھے آرام مل جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں تجھے چھوڑ دوں تو کیاتو اکیلی چلی جائے گی؟ اس نے کہا: ہاں چلی جاؤں گی۔ اسی دوران وہ دیہاتی بھی آگیا، جس نے اسے باندھ رکھا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: کیااس ہرنی کو بیچو گے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ آپ کی ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہرنی کو آزاد کردیا۔ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ اللہ کی قسم! میں نے صحرا میں اس کو آواز لگاتے ہوئے سنا۔ وہ کہہ رہی تھی: لا إلــــہ إلا ﷲ محمـــد رســـــول ﷲ حضرت اُمّ سلمہ اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم سے اس کے اور طرق بھی ہیں ۔ یہ نبی ٔرحمت کہ انسان تو انسان، حیوان بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت سے فیض یاب ہوئے، ایسے پیغمبر کی ایسی فحش تصاویر اور خاکے بنانا انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ یہآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و کردار اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسین و جمیل سراپا کے ساتھ انتہائی بھونڈا مذاق ہے۔ ٭ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چودہویں کی ایک خوبصورت رات کو سرخ لباس میں ملبوس دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی چمک کے سامنے چاند کی روشنی بھی ماند پڑگئی تھی۔ ٭ ’’ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی خوشی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمک اُٹھتا اور یوں محسوس ہوتا گویا چاند کا ٹکڑا ہے۔ (حضرت کعب رضی اللہ عنہ ) ٭ ربیع بن معوذ نے محمد بن عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے کہا:’’ اگر آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے تو پکار اٹھتے کہ سورج اپنے برجوں سے طلوع ہورہا ہے۔‘‘ ٭ قد نہ زیادہ لمبا تھا ، نہ پست ( انس رضی اللہ عنہ ) ٭ رنگ سفید سرخی مائل اور آنکھیں سیاہ، پلکیں دراز (حضرت علی رضی اللہ عنہ ) ٭ سفید حصے میں سرخ ڈورے، آنکھوں کا خانہ لمبا، قدرتی سرمگیں اور چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح گولائی مائل تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے زیبا کتنا خوبصورت اور حسین و جمیل تھا …!!