کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 119
سفارش قبول کی جائے گی۔ حمد کا جھنڈا روزِقیامت ان کے ہاتھ میں ہوگا اور اس میں کوئی فخر کی بات نہیں ہے۔
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ’محمد ‘جو ’ حمد ‘سے مشتق ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کائنات میں سے سب سے بڑھ کر اللہ کی تعریف و شکر کرنے والے تھے۔
٭ اور آپ کے والد کا نام عبداللہ تھاجواللہ تعالیٰ کی عبودیت سے ماخوذ ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بہت پسند تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبد ﷲ ورسولہ کہہ کر پکارا جائے کیونکہ وہی اللہ کی اطاعت و بندگی پر مبنی دین ِ خالص کولے کر اُٹھے تھے۔
٭ آپ کی والدہ کا نام آمنہ تھا جو امن و امان کا آئینہ دار ہے اور یقینا آپ کی شریعت امن کا پیغام تھی، اسی دین اور وحی کی بدولت کائنات کو پھر سے امن و امان کی دولت نصیب ہوئی۔
٭ اور آپ کی پرورش کرنے والی کا نام اُمّ ایمن تھا جو خیروبرکت کامظہر ہے۔
٭ اور آپ کو دودھ پلانے والی کا نام حلیمہ تھا جو حلم و بردباری کا نشان ہے۔
یہ اور اس جیسی تمام صفاتِ حسنہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی میں جمع ہوگئیں تھیں !!
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری پیغمبر تھے تو اس کا تقاضا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت ہرلحاظ سے کامل ہو اور تمام انبیا و رسل کی تمام اعلیٰ صفات کا آپ بے مثل نمونہ ہوں ۔
٭ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب ایک قول ہے :
’’ما أوتي نبي من معجزۃ ولا فضیلۃ إلا لنبینا صلی اللہ علیہ وسلم نظیرہا‘‘
’’انبیا کے تمام معجزات وفضائل کی نظیر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود تھی۔‘‘
یاخاتم الرسل المبارک والعلو صلیّ علیــک مُنــزل القــرآن
’’اے خاتم الرسل جس کی ذات بابرکت اور شان بلند ہے۔ قرآن کا نازل کرنے والا تجھ پر رحمتیں نازل فرمائے۔‘‘
پاک ہے وہ ذات جس نے آپ کی سمع و بصارت کو تزکیہ کا اعلیٰ نمونہ بنا دیا اور آپ کو کائنات پر فضیلت بخشی۔ اس نے انسانیت کی تمام صفاتِ کمال اور کمال اخلاق آپ کی ذات میں رکھ دیے۔ آپ کی شان کتنی عظیم ہے کہ خود پروردگار نے آپ کو ﴿إنک لعلیٰ خلق
[1] طلوع اسلام، فروری ۱۹۶۷ء، ص۵۷