کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 117
امامِ حرم مکی :شیخ راشد الخالد مترجم: محمد اسلم صدیق
ریسرچ فیلو مجلس التحقیق الاسلامی
رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم پر توہین آمیزظلم
بیت اللہ الحرام کا وہ خطبہ جمعہ جس سے تحریک ناموسِ رسالت نے جنم لیا !!
خطبہ مسنونہ کے بعد …
﴿ یَآیُّھَا النَّبِیُّ إِنَّا أَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا ٭ وَدَاعِیًا إِلَی اللّٰه ِ بِـإِذْنِہٖ وَسِرَاجًا مُّنِیْرًا ٭ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِأَنَّ لَہُمْ مِّنَ اللّٰه ِفَضْلًا کَبِیْرًا ٭ وَلَاتُطِعِ الْکٰفِرِیْنَ وَالْمُنٰفِقِیْنَ وَدَعْ أَذٰہُمْ وَتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰه ِ وَکَفیٰ بِا للّٰه ِ وَکِیْلاً ﴾
’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم نے تمہیں بھیجا ہے گواہ بنا کر، بشارت دینے والا اور ڈرانے والابناکر، اس کی اجازت سے اس کی طرف دعوت دینے والا بنا کر اور روشن چراغ بناکر۔ آپ ان لوگوں کو بشارت دیں جوآپ پر ایمان لائے ہیں کہ ان کے لئے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہے اور آپ کفار و منافقین سیہرگز نہ دبیں اور ان کی اذیت رسائی کی کوئی پرواہ نہ کریں ، اور اللہ پر ہی بھروسہ کریں ، اللہ ہی اس کے لئے کافی ہے۔‘‘ (الاحزاب :۴۵،۴۸)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ربّ کی رحمتیں ہوں اور ان کی آل اور صحابہ پرجن کو اللہ تعالیٰ نے شاہد اور مبشرو نذیر بناکربھیجا ۔ شاہد ہمیشہ انصاف کرتا ہے ، مبشر ہمیشہ خیر کا پیغام ہی لاتا ہے اور نذیر ہمیشہ محبت و شفقت کے ساتھ ہلاکت و تباہی سے ڈراتا ہے، جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:
﴿لَقَدْ جَآئَ کُمْ رَ سُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْم ﴾ (التوبہ : ۱۲۸) ’’دیکھو! تم لوگوں کے پاس ایک رسول آیا ہے جو خود تم ہی میں سے ہے، تمہارا مشقت میں پڑنا، اس پر سخت گراں گزرتا ہے۔ تمہاری فلاح کا وہ حریص ہے ایمان لانے والوں کے لئے وہ شفیق اور رحیم ہے۔‘‘
اے لوگو! دنیاے کائنات پر اس دن صبح ِحق طلوع ہوئی اور انسانی زندگی کی نشاۃ ِثانیہ کا آغاز ہوا جب سب سے پہلے محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی کشتی کا پتوار اپنے ہاتھ میں لیا، ان
[1] طلوع اسلام، جون ۱۹۳۸ء، ص۶۷