کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 113
توہین کی ایک شکل تو وہ ہے جس کا ارتکاب آئے روز غیر مسلم کر رہے ہیں اور ایک توہین وہ ہے جس کا ہم اللہ کے احکامات اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس فرامین کو رو بہ عمل نہ لا کر ، ان کی نافرمانی کرتے ہوئے ہر مرحلہ زندگی میں مرتکب ہو رہے ہیں ۔ توہین کے اس مسلسل ارتکاب کی بنا پر غیروں کو یہ ہمت پیدا ہوئی کہ وہ اسلام اور اس کے مقدس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا تختہ مشق وستم بنا سکیں ۔ آج دنیا میں ۶۰ کے لگ بھگ اسلامی حکومتیں پائی جاتی ہے لیکن مقامِ عار یہ ہے کہ کسی ایک جگہ بھی اسلامی معاشرہ اپنی کامل شکل میں موجود نہیں ۔ ایک آدھ جزوی استثنا کے ساتھ تمام ممالک میں غیراسلامی نظام ہائے معاشرت کی بھر مار ہے اور عملاً اسلام تاریخ کے صفحات پر نظر آتا ہے یا کتابوں کے اوراق میں مدفون ہے !! اسلام ایک عظیم نظریۂ حیات اور طرزِ زندگی ہے، جبکہ کفر ایک کم تر معاشرت اور تہذیب وتمدن کا حامل ہے ، لیکن اس کی برتری یہ ہے کہ وہ جس امر کو درست سمجھتے ہیں ، اس کو رو بہ عمل لانے سے ہچکچاتے نہیں اور ہم جس کو حق جانتے ہیں ، اس کی تعریف و توصیف کرتے تو ہماری زبان تھکتی نہیں لیکن اس کو روبہ عمل لانے او راپنے اجتماع وافراد پر نافذ کرنے کی ہم میں ہمت نہیں ۔ ہم عملی منافقت کی بدترین صورت کا شکار ہیں جس میں قول وفعل میں بعد المشرقین پایا جاتا ہے۔ اگر اسلام پر ہمارا دل وجان سے یقین ہے تو ہماری خیر وفلاح اسی پر عمل کرنے میں مضمر ہے لیکن اسلام سے محض ایک جذباتی تعلق استوار کرنے کے بعد ہم ہر تصور ونظریہ کے لئے مغرب سے بھیک مانگتے ہیں ۔ قرآن کریم کے ہر ہر لفظ پر ہمیں ایمان رکھنے کا دعویٰ ہے ، لیکن اس قرآن کا یہ حکم ہماری نظروں سے کیوں اوجھل ہوچکا ہے … ﴿وَأَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُوْنَ بِہٖ عُدُوَّ اللّٰه ِ ِ وَعَدُوَّکُمْ وَآخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِہِمْ لاَ تَعْلَمُوْنَہُمْ اَللّٰہُ یَعْلَمُہُمْ ﴾ (الانفال: ۶۰) ’’اور تم غیرمسلموں کے لئے بقدرِ استطاعت قوت تیار رکھو ، ایسے ہی گھوڑوں کی تیاری بھی (جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ) تم اس سے اللہ کے اوراپنے دشمنوں پر اور ان پر رعب طاری کر سکو گے جن کو تم تو نہیں جانتے ، لیکن اللہ جانتا ہے۔‘‘ اس آیت میں یہ حقیقت واضح الفاظ میں بیان کی گئی ہے کہ اسلام کو دنیا کا کوئی لادین تصور ونظریہ کبھی گوارا نہیں کرسکتا اور سب لوگ ان کی مخالفت میں یکجان ہیں ۔ کفار سے مبنی برانصاف