کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 111
مذاق اُڑایا گیا اور برہنہ فاحشہ عورتوں کی پشت پر قرآنی آیات تحریرکی گئیں ۔ قرآنی احکام کو ظالمانہ قرار دینے کی منظر کشی کرتے ہوئے مغرب میں بسنے والے انسانوں کو یہ پیغام دیا گیا کہ اس دین سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ اس کے نتیجے میں وہاں مسلم کش فسادات شروع ہوگئے۔ آخر کار ایک مراکشی نوجوان محمد بوہیری نے اس گستاخِ قرآن ’وان گوغ‘ کو اس کے انجام تک پہنچایا۔
یادر ہے کہ اس فلم کا سکرپٹ نائیجریا کی سیاہ فام مرتد عورت عایان ہرشی علی نے لکھا تھا، جب یہ عورت ہالینڈ میں سکونت پذیر ہوئی تو مسلمانوں نے اس کی سرگرمیوں پر احتجاج کیا، آخر کار ڈچ حکومت نے ا س عورت کے تحفظ کے لئے اسے سرکاری پروٹوکول فراہم کردیا۔
٭ جنوری ۲۰۰۵ء میں فُرقان الحق نامی کتاب شائع کرکے اس کو مسلمانوں کا نیا قرآن باور کرانے کی مذموم مساعی شروع کی گئیں ۔ ۳۶۴ صفحات پر مشتمل ا س کتاب میں ۸۸آیات میں خود ساختہ نظریات داخل کئے گئے جس کی قیمت ۲۰ ڈالر رکھی گئی۔
٭ مارچ ۲۰۰۵ء میں امینہ ودود نامی عورت نے اسریٰ نعمانی کی معیت میں امامت ِزن کے فتنے کا آغاز کیا اور مغربی پریس نے اس کو خوب اُچھالا۔
٭ مئی ۲۰۰۵ء میں نیوز ویک نے امریکی فوجیوں کی گوانتا ناموبے میں توہین ِقرآن کے ۵۰ سے زائد واقعات کی رپورٹ شائع کی جس کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں میں اشتعال پھیل گیا۔
٭ ستمبر ۲۰۰۵ء میں جیلانڈ پوسٹن نامی ڈینش اخبار میں توہین رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارتکاب کیا گیا۔ جس کے بعد وہاں کے کئی جرائد نے اُنہیں دوبارہ شائع کیا ۔ بعد ازاں فروری ۲۰۰۶ء میں کئی مغربی اخبارات نے ان توہین آمیز کارٹونوں کو اپنے صفحہ اوّل پر شائع کیا۔
٭ نبی رحمت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیوں کا یہ سلسلہ ان چند سالوں پر محیط نہیں بلکہ دشمنانِ اسلام نے آپ کی شانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ اپنی کم ظرفی اور کمینگی کے اظہار کے لئے نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ قرونِ وسطیٰ میں جان آف دمشقی (۷۰۰ تا ۷۵۴ئ) وہ پہلا نامراد شخص ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرالزامات واتہامات کا طومار باندھا اور بعد ازاں اکثر وبیشتر مستشرقین نے انہی الزامات کو دہرایا۔ منٹگمری واٹ نے ’محمد ایٹ مکہ‘ میں لکھا ہے کہ
[1] طلوع اسلام، دسمبر۱۹۵۷ء، ص۹