کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 104
مستقل مضمون میں کیا گیا ہے۔ یوں بھی یہ ڈنمارک سکنڈے نیوین ممالک میں سب سے زیادہ یہودیت نواز ملک ہے، کیونکہ تاریخی طور پر یورپ سے نکالے جانے کے بعد سب سے زیادہ یہودی ڈنمارک میں ہی رہائش پذیر ہوئے تھے۔ اس لئے اسی ملک میں اس سازش کا بیج ڈالا گیا ہے۔ اس سازش کا مختصر تذکرہ اپنے الفاظ میں حسب ِذیل ہے:
’’ان خاکوں کی اشاعت کے دو بنیادی کردار ہیں : پہلا ڈینیل پائبس نامی امریکی عیسائی جو صدر بش کے ساتھ گہرے سیاسی وتجارتی مراسم رکھنے کے علاوہ بعض کمیٹیوں کا بھی رکن ہے اور امریکی اخبار اسے ’اسلام فوبیا کا مریض‘ اورمغربی دانشور ’اسلام دشمن‘ قرار دیتے ہیں ۔ اسلام کے نام پر دنیا بھر میں جہاں کوئی سرگرمی ہو تووہ اس کے لئے ہرقسم کی مدد دینے کے لئے آمادہ رہتا ہے۔ دوسرا اہم کردار جیلانڈ پوسٹن نامی اخبار کا یہودی کلچر ایڈیٹر فلیمنگ روز۔ مسلمانوں کے خلاف یہ دہشت گردی عیسائیوں اور یہودیوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ یہ ایڈیٹر کافی عرصہ سے توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع کی تلاش میں تھا کہ کرے بلوٹکن نامی ایک ڈینش مصنف نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک مختصر کتاب میں شائع کرنے کے لئے اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی خاکہ طلب کیا۔ اس تقاضے پر فلیمنگ نے ڈینیل کی حمایت اور تعاون کے بل بوتے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے بنانے کیلئے اپنے اخبار میں اشتہار شائع کرا دیا۔ ۴۰ میں سے ۱۲ بدبخت کارٹونسٹ اس مذموم حرکت کے لئے آمادہ ہوئے اور ان میں سے ویسٹر گارڈ نامی ملعون کارٹونسٹ نے توہین آمیز خاکے تیار کئے۔ اپنے قتل کا فتویٰ ملنے کے بعد سے یہ شخص روپوش یا ڈینش پولیس کی حفاظت میں ہے جبکہ فلیمنگ میامی(امریکہ) میں اپنے دوست ڈینیل کی میزبانی اور تحفظ سے محظوظ ہورہا ہے۔‘‘ ( ہفت روزہ فیملی میگزین: ۵ مارچ۲۰۰۶ء’سازش کے اصل مجرم‘)
ڈینش اخبار کا یہ واقعہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی ذہنیت ہے جیساکہ واشنگٹن پوسٹ نے بھی یہی قرارد یا ہے۔ اور خود فلیمنگ روز سے جب اپنے طرزِ عمل پر افسوس کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے جواب دیاکہ ایسی کوئی بات نہیں ، ان خاکوں کی اشاعت کے پس پردہ ایک جذبہ کار فرما ہے او روہ ہے ’دہشت گردی ‘ جسے اسلام سے روحانی اسلحہ فراہم ہوتا ہے۔ (روزنامہ ڈان: ۱۹ فروری ۲۰۰۶ء)
2. جہاں تک ڈنمارک کے قوانین کا تعلق ہے تو اس حرکت میں اس کے اپنے طے شدہ کئی قوانین کی مخالفت پائی جاتی ہے۔ مثلاً ڈنمارک کے کریمنل کوڈ کے سیکشن ۱۴۰ کے مطابق