کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 103
حکمرانوں کی اس کیفیت کا برملا اظہار ہیں کہ جس نبی کی اطاعت کا دم بھر کر اسلام کے تمغے وہ سینوں پر سجائے بیٹھے ہیں ، اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کے تحفظ کے لئے مخلصانہ جذبات سے ان کے دل ودماغ عاری ہیں اور اپنے اقتدار کے تحفظ کے لئے وہ شانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام سے ہر طرح کی مضحکہ خیزی گوارا کرنے کے لئے آمادہ ہیں ، وگرنہ ایسے نازک لمحات پر ان کی اسلامیت جوش میں آتی اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کی پاسداری کرتے ہوئے وہ ہرممکن ایسا اُسلوب اختیار کرتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فداہ اَبی واُمی کی ناموس کی طرف بڑھنے والے ہاتھ توڑ دیے جاتے۔
یہ تصاویر اور توہین آمیز خاکے مسلم حکمرانوں کی اسلام سے عدم وابستگی کا نوحہ ہیں ، جس کا ادراک کرنے کے بعدہی غیرمسلموں کو اس مکروہ حرکت کی جسارت ہوئی !!
2. توہین آمیز خاکے اور عصر حاضرکے قوانین
توہین کے ان واقعات پر غیر مسلم حکومتوں کا رویہ بھی ہٹ دھرمی، تکبر وتمسخر اور انانیت کا مظہرہے۔ اس نوعیت کے واقعات پر ان کی پیش کردہ بعض معذرت آرائیاں بھی منافقت کے پردے میں لپٹی ہوئی ہیں ۔ان اخبارات کے سابقہ رویے، ان ممالک کے اپنے قوانین اور اقوامِ متحدہ ودیگر عالمی قوانین ان کے اس دوہرے معیار کی کسی طو رحمایت نہیں کرتے، لیکن اس کے باوجود میڈیا کے بل بوتے پر ان کی تکرار جاری وساری ہے۔
1. جہاں تک توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے اخبار کاتعلق ہے … جس کی پیشانی پر یہودیوں کا عالمی نشان ’سٹار آف ڈیوڈ‘ اس کے متعصب یہودی ہونے کابرملا اظہار ہے … تو اسی اخبار نے ۲ برس قبل حضرت عیسیٰ کے بارے میں بعض متنازعہ خاکے شائع کرنے سے انکار کیا تھا، کیونکہ ان کی نظر میں اس سے ان کے بعض قارئین کے جذبات متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔ وہ خاکے کرسٹوفرزیلر نامی کارٹونسٹ نے بنائے تھے۔ مذکورہ خاکوں کی اشاعت کے عمل کا بھی اگر جائزہ لیا جائے تو حادثہ کی بجائے ایک منظم سازش کا پتہ چلتا ہے۔
(تفصیلات: روزنامہ ’جنگ‘ ۱۶/ فروری ’زیر وپوائنٹ‘ جاوید چودھری )
لمحہ بہ لمحہ اس سازش کو جس طرح پروان چڑھایا گیا، اور جن جن مراحل سے اسے گزارا گیا، اس کا تفصیلی تذکرہ ہفت روزہ ’ندائے خلافت‘ کے یکم مارچ ۲۰۰۶ء کے شمارے میں ایک