کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 101
دیگر مذاہب کے ماننے والے اپنی مقدس شخصیات سے جو بھی سلوک کریں لیکن مسلمانوں نے ماضی میں بھی کبھی اہل کتاب کو بھی اس امر کی اجازت نہیں دی کہ وہ اپنے انبیا کی تصویر کشی یا ان کو کسی ڈرامہ کی منظر کشی میں پیش کرسکیں ۔ خلافت ِعثمانیہ کے آخری سالوں میں شام کے بعض ممالک میں بعض عیسائیوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کے کردار کو کسی ڈرامہ میں پیش کرنا چاہا تو اس وقت اس مسئلہ پر اہل علم کے ہاں بہت لے دے ہوئی اور بالآخر سلطان عبد الحمید نے عیسائیوں کو بلادِ اسلامیہ میں انبیا کی اس اہانت سے حکما ًروک دیا۔ (مجلۃ البحوث الإسلامیۃ سعودی عرب، عدد اوّل، مجریہ ۱۳۹۵ھ، ص ۲۲۲) ایسے ہی بیسیویں صدی کے آغاز میں ہی لندن میں ایک ڈرامے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمیت بعض دیگر انبیا کے کردار کو بھی پیش کئے جانے کی خبر ملی، اس موقع پر بھی اسی خلیفہ نے پہلے سفارتکاری اور بعد ازاں یہ دھمکی دے کر اس مذموم فعل کو رو بہ عمل آنے سے روک دیا کہ وہ بحیثیت ِخلیفہ ’’پوری اُمت ِمسلمہ کو برطانیہ کے خلاف جنگ کا حکم جاری کریں گے۔‘‘ 4. ان توہین آمیز خاکوں کے ذریعے جہاں ناموسِ رسالت پر حرف آیا ہے، وہاں اللہ کے آخری دین اور اکمل شریعت کی بے حرمتی کا بھی ارتکاب کیا گیا ہے۔ ان کارٹونوں کے بارے میں جو تفصیلات بعض ذرائع ابلاغ میں چھپی ہیں ، ان سے پتہ چلتاہے کہ باقاعدہ منظم منصوبہ بندی کے ذریعے قرآنِ کریم، فرامین ِنبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اور شریعت ِمطہرہ کا تمسخر اُڑانے کے لئے یہ ساری سازش عمل میں لائی گئی۔ اوراس تمسخر کو کارٹون یا خاکوں کی ذو معنی شکل میں پوری دنیا میں پھیلایا گیا ہے۔ فرامین نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور آیاتِ قرآنی کی اس تضحیک کے علاوہ اسلام سے دیگر مذاہب کو بدترین تعصب میں مبتلا کرنے کے لئے یہودیوں کے بارے میں بعض واقعات کی مضحکہ خیز منظر کشی بھی کی گئی، تاکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو اسلام سے بدظن کیاجائے۔ یہ تمام خاکے اس امر کا بھی واضح ثبوت ہیں کہ اسلام کو قبو ل کرنے کی جو روایت امریکہ اوریورپ میں جڑ پکڑ رہی ہے، اس سے اسلام دشمن بری طرح خائف ہیں اور وہ ہر حیلے بہانے سے اسلام کی بڑھتی مقبولیت کے آگے بند باندھنا چاہتے ہیں اور اسی لئے وہ اسلام کو دہشت گردی، تنگ نظری اورتعصب وجبر کا دین ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ قرآن کہتا ہے : ﴿یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِؤُوْا نُوْرَ اللّٰه ِ بِأَفْوَاہِہِمْ وَ اللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ﴾