کتاب: محدث شمارہ 297 - صفحہ 100
حارث بن نوفل سے مروی ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کے خلاف ان کے عم زاد بھائی قارون نے سازش تیار کی اور ایک فاحشہ عورت کو مال وزر کے لالچ سے اس بات پر آمادہ کرلیا کہ جب میں اپنے حواریوں میں بیٹھا ہوں تو میرے پاس آکر فریاد کرنا کہ موسیٰ نے میری عزت پرہاتھ ڈالا ہے۔ اس عورت نے ایسے ہی کیا اور حضرت موسیٰ کو برسرمجمع رسوا کیا۔ رسوائی کی یہ خبر جب حضرت موسیٰ کو پہنچی تو اُنہوں سے ربّ تعالیٰ سے سجدے میں گر کر فریا د کی اور اپنی عزت کے دفاع کے لئے اس کی مدد طلب کی۔ اس دعا کے بعد آپ علیہ السلام قارون کی مجلس میں گئے اور اس کے حواریوں کی موجودگی میں کہا کہ تو نے میرے بارے میں فلاں فلاں سازش کی، اے زمین! اس کو پکڑ لے۔ حضرت موسیٰ کی اس بددعا کا یہ اثر تھا کہ زمین نے ان سب کو اپنے اندر دھنسانا شروع کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اُنہیں گھٹنوں ، کمر اور سینے تک اندر کھینچ لیا۔ ان کی چیخ وپکار کے باوجود حضرت موسیٰ نے اپنی دعا جاری رکھی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ قارون اور اس کے سب ساتھی زمین میں دھنس گئے۔‘‘ مختصراً (ص: ۴۱۲،۴۱۳)
قارون اور اس کی جماعت کے دھنسنے کا یہ واقعہ قرآن میں بھی ذکر ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ وہ قیامت تک دھنستے رہیں گے اور قارون کا خزانہ ان کے سر پربوجھ بن کر ان کے ساتھ ہوگا۔ یہ اوراس جیسے کئی واقعات اسلامی شریعت کے اس تصور کی تائید کرتے ہیں کہ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کا یہ حق دیگر انبیا کو بھی حاصل ہے۔ جو شخص ان کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کرے گا، اس کو بھی شدید سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔
٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( من سبَّ نبیا قُـتِل ومن سبَّ أصحابہ جُلِدَ)) (الصارم المسلول: ص۹۲)
’’جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی، اسے قتل کیا جائے اور جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی دی تو اسے کوڑے مارے جائیں ۔‘‘
٭ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی لایا گیا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہتا تھا تو فرمایا:
من سبّ اللّٰہ أو سبّ أحداً من الأنبیاء فاقتلوہ (الصارم المسلول: ص۴۱۹)
’’جس نے اللہ کویا انبیا کرام میں سے کسی کو گالی دی تو اسے قتل کردیا جائے۔‘‘
٭ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں نافذ العمل توہین رسالت کی سزا تمام انبیا کی توہین کرنے والوں کے لئے عام ہے۔ (ناموسِ رسول اور قانون توہین رسالت : ص ۳۳۶، طبع سوم)
[1] قرآن کی معنوی تحریف، ص۸۲