کتاب: محدث شمارہ 294 - صفحہ 40
بیماری لگا دیں گے یا اسے غربت و افلاس میں مبتلا کر دیں گے۔‘‘ ان دونوں آدمیوں میں سے ایک نے وہاں کھڑے ہی اللہ کے حضور توبہ کر لی اور آئندہ ذخیرہ اندوزی نہ کرنے کا اللہ سے وعدہ کر لیا، لیکن دوسرے آدمی نے کہا کہ یہ ہمارا اناج ہے، ہم جب چاہیں اور جیسے چاہیں خرچ کریں کسی کو کیا اعتراض ہے؟ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کو کوڑھ کی بیماری میں مبتلا کر دیا اور وہ اسی حال میں مر گیا۔ (مسند احمد، مسند عمر بن خطاب: ۱۳۰) 8. فریضہ امر بالمعروف سے رو گردانی: جو قوم أمر بالمعروف ونھی عن المنکر کے شرعی فریضے کو چھوڑ دیتی ہے، وہ بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب کی زد میں آجاتی ہے۔ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((والذی نفسی بیدہ لتأمرن ولتنھون عن المنکر أو لیوشکن اللہ أن یبعث علیکم عقابًا منہ ثم تدعونہ فلا یستجاب لکم)) (جامع ترمذی: ۲۰۹۵) ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم ضرور نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر عذاب مسلط کر دے۔ پھر تم اس سے دعائیں کرو گے، لیکن وہ قبول نہیں فرمائے گا۔‘‘ 9. ناپ تول میں کمی: جو قوم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر غیروں کو پوجنے لگے اور ناپ تول میں کمی بیشی کرنا شروع کر دے تو ایسی قوم بھی بہت جلد صفحۂ ہستی سے مٹ جایا کرتی ہے۔ سورۂ ہود میں اللہ نے حضرت شعیب علیہ السلام اور ان کی قوم کا قصہ بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے کہ وہ اپنی قوم کو خدائے واحد کا پرستار بننے کی دعوت دیتے رہے اور ماپ تول میں کمی بیشی سے منع کرتے رہے لیکن اُن کی قوم نے صاف کہہ دیا کہ اے شعیب علیہ السلام ! ہم تیرے کہنے پر اپنے آباؤ اجداد کے دین کو نہیں چھوڑ سکتے اور ناپ تول میں کمی بیشی سے بھی باز نہیں آسکتے۔ حضرت شعیب رضی اللہ عنہ کے بار بار نصیحت کرنے اور سمجھانے کے باوجود جب قوم باز نہ آئی تو حضرت شعیب علیہ السلام نے فرمایا: ’’میری قوم! تم اپنی جگہ جو کرتے ہو، کرتے رہو اور میں اپنا کام کرنے والا ہوں، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ جھوٹا کون ہے اور رسوا کن عذاب کی لپیٹ میں کون آتا ہے؟!‘‘ (ہود: ۹۳) پھر قومِ شعیب رضی اللہ عنہ پر عذابِ الٰہی کا کوڑا برسا اور زور دار آواز نے ان کے کلیجے چیر دیئے اور وہ