کتاب: محدث شمارہ 294 - صفحہ 20
’’اور وه كون ہے جس نے زمین کو جائے قرار بنایا اور اس کے اندر دریا رواں کئے اور اس میں (پہاڑوں کی) میخیں گاڑ دیں اور پانی کے دو ذخیروں کے درمیان پردے حائل کر دیئے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی (ان کاموں میں شریک) ہے؟ نہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ نادان ہیں۔‘‘
جب انسان اس کے باوجود اللہ کی بندگی اختیار نہیں کرتا اور اللہ کے دیئے احکامات کو پورا نہیں کرتا، اسلام پر عمل نہیں کرتا تو پھر اللہ تعالیٰ کا یہ چیلنج اور وعید اس کے لئے باعثِ عبرت بن جاتی ہے، اللہ کی قوت اور ہیبت انسانوں کے لئے چیلنج بن جاتی ہے:
﴿ قُلْ ھُوَ الْقَادِرَ عَلٰي أَنْ يَّبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَّيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأسَ بَعْضٍ اُنْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الاٰيٰتِ لَعَلَّھُمْ يَفْقَھُوْنَ﴾ (الانعام: ۶۵)
’’کہو وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر كوئی عذاب اوپر سے نازل کر دے، یا تمہارے قدموں کے نیچے سے برپا کر دے یا تمہیں گروہوں میں تقسیم کر کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کی طاقت کا مزہ چکھوا دے، دیکھو ہم کس طرح بار بار مختلف طریقوں سے اپنی نشانیاں ان کے سامنے پیش کر رہے ہیں شاید کہ یہ حقیقت کو سمجھ لیں۔‘‘
اللہ تعالیٰ انسان کو اس کی مجبوری و بے کسی یاد دلاتے ہیں:
﴿ أَفَأَمِنْتُمْ أَنْ يَخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ أَوْ يُرْسِلَ َلَيْكُمْ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ وَكِيْلًاأَمْ أَمِنْتُمْ أَن يُعِيْدَكُمْ فِيْهِ تَارَةً أُخْرٰي فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّيْحِ فَيُغْرِقَكُمْ بِمَا كَفَرْتُمْ ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيْعًا ﴾
’’تو کیا تم اس بات سے بالکل بے خوف ہو کہ خدا کبھی خشکی پر ہی تم کو زمین میں دھنسا دے، یا تم پر پتھراؤكرنے والی آندھی بھيج دے اور تم اس سے بچانے والا کوئی حمایتی نہ پاؤ اور کیا تمہیں اس کا اندیشہ نہیں کہ خدا پھر کسی وقت سمندر میں تم کو لے جائے اور تمہاری ناشکری کے بدلے تم پر سخت طوفانی ہوا بھیج کر تمہیں غرق کر دے اور تم کو ایسا کوئی نہ مل جو اس سے تمہارے اس انجام کی پوچھ کچھ کر سکے؟‘‘ (الاسرا: ۶۸، ۶۹)
﴿ أَفَأَمِنَ أَھْلُ الْقُرْيٰ أَنْ يَّاتِيَھُمْ بَأْسُنَا بَيَاتًا وَھُمْ نَائِمُوْنَ أَوَ أَمِنَ أَھْلُ