کتاب: محدث شمارہ 294 - صفحہ 19
﴿ فَقَالَ لَھَا وَلِلأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْھًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِيْنَ ﴾(فصلت: ۱۱)
’’اس نے آسمان اور زمين سے کہا: ’’آؤ، خوشی یا ناراضگی سے۔‘‘ دونوں نے کہا: ’’ہم فرمانبرداروں کی طرح آتے ہیں۔‘‘
٭ یہ زمین و آسمان اللہ کی عبادت بجا لاتے اور اس کو سجدہ کرتے ہیں:
﴿ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللّٰهَ يَسْجُدُ لَه مَنْ فِيْ السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الأرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَآبُّ وَكَثِيْرٌ مِّنَ النَّاسِ﴾
(الحج: ۱۸)
’’کیا تم ديكھتے نہیں ہو کہ الله كے آگے سر بہ سجود ہيں وه سب جو آسمانوں ميں ہيں اور جو زمين میں ہیں: سورج، چاند، تارے، پہاڑ، درخت، جانور اور بہت سے انسان۔‘‘
زمین کی گہرائیوں اور آسمان کی پنہائیوں میں جو کچھ ہو رہا ہے، لمحے لمحے کی اللہ کو خبر ہے اور ایک ایک چیز کا حال اس نے کتابِ مبین میں لکھ رکھا ہے۔ زمین و آسمان کی پل پل کی خبر اور اس میں بسنے والوں کے احوال سے اللہ غافل نہیں ہے:
﴿ وَيَعْلَمُ مَا فِيْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَةٍْ إلَّا يَعْلَمُھَا وَلَا حَبَّةٍ فِيْ ظُلُمٰتٍ الأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا يَابِسٍ إلَّا فِيْ كِتَابٍ مُّبِيْنٍ﴾
(الانعام: ۵۹)
’’بحر و بر ميں جو كچھ ہے سب سے وه واقف ہے۔ درخت سے گرنے والا کوئی پتہ ایسا نہیں جس کا اسے علم نہ ہو۔ زمین کے تاریک پردوں میں کوئی دانہ ایسا نہیں جس سے وہ باخبر نہ ہو۔ خشک و تر سب کچھ ایک کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔‘‘
اس کے باوجود کوتاہ عمل انسان اللہ کی ربوبیت کا اقرار کر کے اس کی بندگی کو اپنا شیوہ اور شعار بنانے کی بجائے چند روزہ زندگی کو موج میلے میں اُڑانے کے لئے مست اور مگن نظر آتا ہے تو ایسے میں عتاب کے یہ چند جھٹکے اِسے خوابِ غفلت سے بیدار کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انسان کو اپنی اس قدرت اور شان کا ذکر کر کے پوچھتے ہیں کہ کیا اب بھی وہ اللہ پر ایمان نہیں لاتا اور نیک اعمال بجا نہیں لاتا، شریعت کے احکامات کی پابندی نہیں کرتا اور اسی سے اپنی تمام اُمیدیں وابستہ نہیں کرتا:
﴿ أَمَّنْ جَعَلَ الأَرْضَ قَرَارًا وَّجََلَ خِللَھَا أَنْھٰرًا وَّجَعَلَ لَھَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ جَاجِزًا أَاإِلٰهٌ مَعَ اللّٰهِ بَلْ أَخْثَرُھُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ ﴾
(النمل: ۶۱)