کتاب: محدث شمارہ 294 - صفحہ 18
اس سے پتہ چلتا ہے کہ حالیہ زلزلہ سرتاستر قیامت ہی قیامت ہے۔ اس میں قیامت کے تینوں مراحل پورے ہوتے نظر آتے ہیں: ایک تو قیامتِ صغریٰ جو موت کا شکار ہونے والوں کے لئے ہے اور دوسری قیامتِ وسطیٰ جو مختلف عذابوں کی شکل میں نازل ہوتی ہے اور تیسری قیامتِ کبریٰ کی یاد دہانی، اس اعتبار سے یہ زلزلہ گویا مجسم قیامت ہے، اور اس سے عبرت پکڑنے والوں کو عبرت پکڑنا چاہئے!! اللہ کی قدرت کی یاد دہانی: اس زلزلہ کے بعد آج کے ترقی یافتہ انسان نے دیکھا کہ وہ کس طرح اللہ کے سامنے محتاج ہے، لیکن قرآن کریم میں جب یہ باتیں اللہ تعالیٰ انسان کو یاد دلاتے ہیں تو غفلت کا شکارانسان اس کو بے کار راوے کہہ کر نظر انداز کرنے اور ذہن سے جھٹکنے کی کوشش کرتا ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کا بیان پڑھئے اور اپنے ذہنوں میں موجود غرور و تکبر کو اور سائنس و ٹیکنالوجی کے دھوکے کو جھٹک دیجئے، کائنات میں ہر طرف ربِّ قدیر کی قدرت کے نشانات دکھائی دیتے ہیں، لیکن ربّ سے غافل انسان اپنے تئیں اُنہیں ایک خود کار نظام قرار دے کر غور و فکر کی زحمت نہیں کرتا۔ لیکن اللہ نے یہ یاد دہانیاں اپنی کتاب میں روزِ اوّل سے لکھ چھوڑی ہیں۔ یہ زلزلہ اللہ کی قدرت، قوت اور قہر و جبروت کا ایک عظیم مظہر ہے جس کی شان یہ ہے کہ ﴿ إنَّ اللّٰهَ يُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ أَنْ تَزُوْلَا وَلَئِنْ زَالَتَا إنْ أَمْسَكَھُمَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ﴾ (فاطر: ۴۱) ’’وہ اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے اور اگر وہ ٹل جائیں تو الله كے بعد كوئی دوسرا انہيں تھامنے والا نہیں ہے۔ بے شک اللہ بڑا حلیم اور درگزر فرمانے والا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ انسانوں پر اپنا انعام ذکر کرتے ہیں کہ اللہ نے انسان کے لئے زمین کو پھیلا کر سیدھا اور جائے قرار بنایا ہے۔ (الحجر: ۱۹) اور پہاڑوں کو زمین میں میخیں بنایا تاکہ وہ زمین ٹکی رہے۔ (النحل: ۱۵) ٭ یہ زمین و آسمان اللہ کے ہی مطیع و فرمانبردار ہیں: