کتاب: محدث شمارہ 294 - صفحہ 16
کو حقیقی عذاب کا مستحق بنا لیں۔ آخر کار حقیقی فیصلہ روزِ قیامت ہی ہونا ہے!! زلزلہ۔۔۔۔ مجسم عبرت اور قیامت کی یاد دہانی: دنیا میں اللہ کے عذاب کی مختلف شکلیں ہیں اور قابل غور امر یہ ہے کہ گذشتہ چند سالوں سے یہ آفات ایک تسلسل کے ساتھ آرہی ہیں۔ قربِ قیامت یوں بھی زلزلوں کی کثرت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش گوئی فرمائی ہے۔ (صحیح بخاری: ۱۰۳۶) پھر بھی لوگوں کا اللہ کی طرف رجوع روز بروز کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ عذابِ الٰہی زلزلوں کی شکل میں ہو یا تیز ہوا، تیز چیخ اور سیلاب وغیرہ کی صورت میں، ہر ایک میں عقل مندوں کے لئے عبرت کا سامان موجود ہے۔ قرآن کریم میں عذاب کی ان مختلف شکلوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے: ﴿ فَكُلًا أَخَذْنَا بِذَنْبِهِ َمِنْھُمْ مَنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا وَمِنْھُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ وَمِنْھُمْ مَنْ خَسَفْنَا بِهِ الأرْضَ وَمِنْھُمْ مَنْ أَغْرَقْنَا وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيَظْلِمَھُمْ وَلَكِنْ كَانُوْا أَنْفُسَھُمْ يَظْلِمُوْنَ ﴾(العنکبوت: ۴۰) ’’آخر کار ہر ايك كو ہم نے اس كے گناه ميں پکڑا۔ پھر ان میں سے کسی پر ہم نے پتھراؤ کرنیوالی ہوا بھیجی اور کسی کو ایک زبردست دھماکے نے آلیا اور کسی کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور کسی کو غرق کر دیا۔ اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہ تھا، مگر وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کر رہے تھے۔‘‘ جن دنوں یہ قدرتی آفات تازہ ہوں، ان دنوں انسانوں کو اللہ کی یاد آہی جاتی ہے اور اس کی قدرت کے آگے سر جھکانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا، وگرنہ بے شمار لوگ ایسے بھی ہیں جو قیامت کی یاد سے ہی غافل رہتے ہیں۔ ان کے ذہن ہی اس امر کو تسلیم نہیں کرتے کہ اس قدر منظم و مربوط، جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ پیراستہ شہر لمحوں میں کیسے مٹی کے ڈھیر بن سکتے ہیں!! لیکن یہ آفات انسان کو یاد دلاتی ہیں کہ سب سے برتر قوت اللہ کی ہے، وہ چاہے تو لمحے بھر میں قیامتِ صغریٰ بپا کر سکتا ہے۔ گذشتہ ایک سال میں تسلسل سے آنے والے یہ زلزلے جن سے آج دنیا خوفزدہ ہے، ہمیں اُس قیامت کے وعدے کی طرف لے جا رہے ہیں جو خود بھی ایک زلزلے کی طرح اچانک رونما ہو گی۔ قرآن کریم میں قیامت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے: