کتاب: محدث شمارہ 294 - صفحہ 15
اِس بحث کا خلاصہ: 1. پاکستان کے حالیہ زلزلہ کو صرف ایک خود کار زمینی عمل کا نتیجہ قرار دینا ملحدانہ نظریہ ہے۔ یہ وہی سیکولر تصور ہے کہ آسمان و زمین ایک دھماکے سے وجود میں آگئے اور کائنات کا سارا نظام از خود ہی چل رہا ہے۔ اس تصور کی قرآن میں بھی نفی کی گئی ہے اور مسلمان کا بنیادی عقیدہ اس سے ٹکرتا ہے۔ اللہ ہر چیز کا خالق و مالک اور ذرّے ذرّے پر اس کی حکومت ہے۔ ہر چیز اسی کی مرضی سے حرکت کرتی ہے۔ اس لئے ان قدرتوں کے پیچھے ربّ ذوالجلال کی حکمتِ بالغہ اور قدرت و مشیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ 2. البتہ اس زلزلہ کو وہ عذاب قرار نہیں دیا جا سکتا جیسا کہ سابقہ قوموں کو عذاب آیا کرتے تھے۔ اس کی وجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دُعائیں اور اُن عذابوں کی بعض خصوصیتیں ہیں۔ 3. یہ زلزلہ دوسرے مسلمانوں کے لئے باعثِ عبرت ہے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں ناگہانی آفت سے بچا کر مہلت اور استغفار کا موقع دیا ہے تاکہ وہ اپنے ربّ کی قدرت کو جانیں۔ یہ قیامت کی یاد دہانی اور ربّ کی طرف لوٹنے کا پیغام ہے۔ 4. جہاں تک اس زلزلہ کا شکار ہونے والوں کا تعلق ہے تو اس اساسی عقیدہ۔۔ کہ اللہ کسی پر ظلم نہیں کرتا، لوگوں پر تکلیفیں ان کی بداعمالیوں کے سبب آتی ہیں، جس پر کئی آیات و احادیث شاہد ہیں اور اوپر ذکر کی جا چکی ہیں۔۔۔ کی بناء پر اسے معصیت و غلط کاریوں کا نتیجہ سمجھنا چاہئے اور ہمیں خود اپنے گناہوں کی فکر کرنا چاہئے۔ لیکن یہ حکم عمومی طور پر تو لگایا جا سکتا ہے، البتہ کسی ایک فرد کے بارے میں یہ فیصلہ کرنا درست نہیں کیونکہ آخری انجام صرف اللہ کے علم میں ہے۔ 5. ان میں ایسے لوگ جو نیکی کے باوجود اس اجتماعی ہلاکت سے دوچار ہو گئے تو ان کے لئے اللہ کے ہاں درجات موجود ہیں اور انہیں ان کی نیتوں کے مطابق اجر ملے گا ان کے اس پکڑ کی لپیٹ میں آنے کی وجہ اللہ کے وہ آفاقی اصول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے آزمائش کو برقرار رکھنے کے لئے دنیا میں جاری و ساری کر رکھا ہے۔ 6. جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے مہلت دے رکھی ہے، وہ اللہ کی حکمت اور اس کی مشیت ہے، تاکہ وہ لوگ یا تو نیک عمل کر کے رجوع کر لیں یا برے اعمال میں اضافہ کر کے اپنے آپ