کتاب: ماہنامہ شمارہ 293 - صفحہ 46
نمازِ شاء سے قبل تقریبات کے شرکاء کے لئے عشائیہ کا انتظام کیا گیا تھا۔ ۳۔ تقریبِ تکمیل قراءات عشرہ اور محفل قراءت جامعہ لاہور الاسلامیہ کے كلية القرآن الكريم کے زیر اہتمام اس محفل کا اہتمام کیا گیا۔ عشاء کے بعد ہونے والے اس پروگرام کو مزید تین نشستوں میں تقسیم کیا گیا تھا: پہلی نشست: خطاب ’حجیتِ قرآءات‘: جامعہ کے طالب علم قاری یحییٰ خالد کی تلاوت سے اس نشست کا آغاز ہوا۔ بعد ازاں پاکستان ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے قاری احمد ہاشمی اور جامعہ کے مدرس قاری عبد الرؤف عادل کو تلاوت کی دعوت دی گئی۔ حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ نے ’حجتِ قراءات‘ کے موضع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے ثابت کیا کہ سابقہ کتبِ سماوی کے برعکس آج تک قرآن کریم میں ذرّہ برابر بھی تحریف ثابت نہیں کی جا سکی۔ اُنہوں نے کہا کہ قرآن سبعة أحرف پر نازل ہوا ہے اور یہ کہنا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان میں سے چھ حروف کو ختم کر دیا تھا، ان پر افترا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ قراءاتِ عشرہ، تواتر اور سبعہ حروف کا حصہ اور قرآن ہیں۔ مستقل افادیت کے پیش نظر ان کا مکمل خطاب اسی شمارے میں شائع کیا جا رہا ہے۔ دوسری نشست: تقریب تکمیل قراءاتِ عشرہ و روایتِ حفص: جامعہ کے شعبہ کلیۃ القرآن الکریم میں علومِ دینیہ کے ساتھ ساتھ علومِ قرآن کے تخصص کا اضافہ کیا گیا ہے، جس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو قراءات سبعہ عشرہ کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ دو سال میں تجوید و روایتِ حفص، مزید دو سال میں قراءتِ سبعہ، اور مزید دو سال یعنی کل چھ برسوں میں قراءاتِ عشرہ کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس کے بعد آخری دو سالوں میں علومِ قرآن یعنی فسیر و اُصولِ تفسیر، تفسیر مشکل القرآن، شانِ نزول، اعجاز القرآن وغیرہ علوم میں تخصص کرایا جاتا ہے۔ جامعہ کے اس شعبہ میں ۸ سالوں میں علومِ قرآن کے اس تخصص کے متوازی درس نظامی کے تمام علوم مثلاً قرآن، حدیث، فقہ، عقیدہ، عربی نحو و صرف، عربی اَدب و اِنشا، تاریخ اسلام، علم وراثت، علم قضا، اصول حدیث، اُصول فقہ اور فقہ مقارن وغیرہ