کتاب: ماہنامہ شمارہ 293 - صفحہ 45
الأعمال بالنيات)) اس کے بعد ’کتاب الایمان‘ اور پھر ’کتاب العلم‘ اور آخر میں ’کتاب التوحید‘ اور کتاب کا اختتام: ((كلمتان حبيبتان إلي الرحمٰن ثقيلتان في الميزان خفيفتان علي اللسان: سبحان اللّٰه وبحمده، سبحان اللّٰه العظيم)) کی ترتیب کی حکمت اور فنی حیثیت کا تذکرہ کیا اور اس آخری حدیث کی نہایت جامع شرح فرمائی۔ ان کا درس انتہائی پر اثر اور علمی تھا جس سے حقیقی استفادہ اس کو سن کر ہی کیا جا سکا ہے۔
٭ اس کے بعد رئیس الجامعہ مولانا حافظ عبد الرحمٰن مدنی نے ’امام بخاری کا اجتہادی مقام و مرتبہ‘ کے موضع پر اظہار خیال کرتے ہوئے متعدد دلائل سے ثابت کیا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ گہری اجتہادی بصیرت کے حامل تھے اور صحیح بخاری کے تراجم ابواب ان کی انتہادی بصیرت کے غماز ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ صحیح احادیث کے دامن میں فقہ الحدیث کو رکھ کر ایک طرف اُنہوں نے ظاہریت کے فتنہ کا رد کیا تو دوسری طرف کتاب الحیل جیسے ابواب قائم کر کے فقہ کے نام پر حیلوں کو فروغ دینے اور فقہی جمود کو توڑنے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور اس کے ساتھ ساتھ اجتہاد و درایت کے نام سے انحرافات کی راہیں کھولنے والوں کا راستہ بھی بند کر دیا۔ گویا امام بخاری نے فقہاء و محدثین کا منہاج قائم کر کے ظاہریت اور فقہی جمود کے درمیان ایک راہِ اعتدال قائم کر دی۔ اسی منہاج کے علمبردار بے شمار اسلاف رحمۃ اللہ علیہ ، ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ اور ان کے بعد برصغیر میں شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ ، ان کے ابناء اربعہ رحمۃ اللہ علیہ ، شاہ محمد اسحٰق رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے جانشین سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ہیں اور یہی صحیح منہج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
٭ بعد ازاں جامعہ سے فارغ ہونے والے طلبا کو مدیر الجامعہ حافظ عبد الرحمٰن مدنی، قاری محمد یحییٰ رسولنگری اور قاری محمد ابراہیم میر محمدی کے ہات سے قیمتی کتب ہدیہ کی گئیں، نیز طلبا کی طرف سے مدیر کلیہ الشریعہ اور نائب شیخ الحدیث مولانا رمضان سلفی کو بھی کتب کا تحفہ دیا گیا۔
اِس سال سندِ فضیلت حاصل کرنے والے خوش قسمت طلبا یہ ہیں:
۱۔ محمد بلال۔ ۲۔ حافظ محمد عمران، چونیاں۔ ۳۔ عبد المالک، رینالہ خورد۔ ۴۔ ظفر اقبال، کنگن پور۔ ۵۔ حافظ فرمان اللہ، اوکاڑہ۔ ۶۔ سمیع اللہ، رینالہ خورد۔ ۷۔ عبد الحنان، فورٹ عباس۔ ۸۔ نذر اللہ۔ ۹۔ حافظ نعیم۔ ۱۰۔ اختر بھٹوی، اوکاڑہ۔ ۱۱۔ شکیل احمد، اوکاڑہ۔ ۱۲۔ عبد الباسط، شیخو پورہ۔ ۱۳۔ سرفراز احمد، لاہور اور ۱۴۔ صبغت اللہ