کتاب: ماہنامہ شمارہ 293 - صفحہ 42
مالم تكن تعلم وكان فضل اللّٰه عليك عظيما﴾ (عون المعبود: ۲/۲۷۶) اُنہوں اُنہوں نے کہا کہ حصولِ علم میں اللہ کے ساتھ تعلق کو بھی مضبوط کیا جائے تو اللہ دنیا بھی عطا کرتے ہیں لیکن اسلام میں دنیاوی آسائش کے بالمقابل علم و تقوی کو ہی فضیلت دی گئی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے داؤد اور سلیمان علیہما السلام کو دنیا اور علم میں سے ایک اختیار کرنے کو کہا تو اُنہوں نے علم کو اختیار کیا تو اللہ نے علم کے ساتھ ایسی بادشاہت عطا کی کہ قیامت تک کسی کو نہیں ملے گی۔ فضلائے جامعہ کی ’رابطہ کونسل‘ کا قیام: عصر کی نماز کے بعد مدیر الجامعہ حافظ عبد الرحمن مدنی کی تحریک پر فاضلینِ جامعہ کے ساتھ رابطہ اور تعلق کو مستحکم کرنے کے لئے ایک ’رابطہ کونسل‘ کا قیام عمل میں لایا گیا، جامعہ کے حسب ذیل فضلا اس کونسل کے ارکان تجویز ہوئے: زیر سرپرستی: حافظ عبد الرحمن مدنی و حافظ ثناء اللہ خاں مدنی نگران: مولانا محمد شفیق مدنی و قاری محمد یحییٰ رسول نگری ۱۔ حافظ عبد الوحید ۲۔ قاری صہیب احمد میر محمدی ۳۔ مولانا عبد الصمد رفیقی ۴۔ مولانا محمد ارشد سندھی ۵۔ مولانا محمد زیر شاکر ۶۔ مولانا محمد رفیق زاہد ۷۔ مولانا اکرم راحیل ۸۔ مولانا ابراہیم شاہین (سیکرٹری) ۹۔ مولانا محمد نضر اللہ ۱۰۔ حافظ حسن مدنی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مدیر ’الاعتصام‘ حافظ عبد الوحید نے یہ تجویز پیش کی کہ جامعہ کے تمام فاضلین کے مکمل پتہ جات حاصل کر کے ایک جامع فہرست شائع کی جائے، نیز استاذ الاساتذہ حافظ ثناء اللہ خان مدنی کے تلامذہ کی فہرست بھی شائع کی جائے۔ مزید برآن جامعین کے تمام فاضلین کو ماہنامہ ’محدث‘ اعزازی جاری کیا جائے۔ اور فاضلین سے استدعا کی گئی کہ وہ اس رابطہ کو کار آمد بنانے کے لئے اپنی آراء رابطہ کونسل کو بھیجیں تاکہ ان کی روشنی میں رابطہ کونسل اپنے اہداف اور طریقہ کار کا تعین کر سکے۔ حافظ حسن مدنی نے فضلائے جامعہ کے پتہ جات شائع کرنے کے سلسلے میں یہ اعلان کیا