کتاب: ماہنامہ شمارہ 293 - صفحہ 37
اُنہوں نے فاضلین جامعہ کے لئے دو باتیں ذکر کیں: 1. ثابت قدمی کے ساتھ کسی ایک جگہ ٹک کر دین کا کام کریں اور اگر کوئی دینی ادارہ بنایا ہے تو نہایت عزم و استقلال کے ساتھ اسے منارۂ نور بنانے میں اپنی تمام کوششیں صرف کریں۔ 2. تبلیغ و تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف و تحقیق کا میدان بھی آباد کریں۔ اس وقت کتب حدیث پر حواشی اور جدید تحقیقی تقاضوں کے مطابق عام فہم انداز میں دینی مسائل کو پیش کرنے کی اشد ضرورت ہے، خصوصاً جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے فاضلین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ کتبِ حدیث پر حواشی لکھیں۔ ٭ اس کے بعد جامعہ کے اُستاذ مولانا عبد الرشید خلیق کو اظہارِ خیال کی عوت دی گئی۔ موصوف جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے كلية القرآن سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہاں داخلہ و رجسٹریشن کمیٹی کے ممبر رہے اور اب سعودی ’مکتب الدعوۃ‘ کی طرف سے مبعوث ہیں اور کافی عرصہ سے جامعہ لاہور الاسلامیہ میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ جامعہ کے اکثر فاضلین کو ان سے شرفِ تلمذ حاصل رہا ہے۔ اُنہوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ اور طلبا کو محنت اور اخلاص کے ساتھ کام کرنے کی تلقین کی کہ پڑھانے والا اپنے کو ملازم سمجھے، نہ پڑھنے والا حصولِ ملازمت کے لئے پڑھے۔ دینی اور مشنری کاموں کا خصوصی جوہر یہی ہے! ٭ تقریب کے آخری مقرر مولانا رمضان سلفی کو دعوتِ سخن دینے سے قبل حافظ حسن مدنی سٹیج پر تشریف لائے اور اُنہوں نے مولانا فاروق اصغر صارم کی بات کی تائید کرتے ہوئے فضلائے جامعہ کو توجہ دلائی کہ بعض خاص مناسبتوں کی بناء پر اس جامعہ کے فضلاء کو تحقیق اور زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ان مناسبتوں میں جامعہ سے ’محدث‘ جیسے مجلہ کا اجرا، لاہور میں مصادرِ اسلامیہ کی سب سے بڑی لائبریری کا حامل ہونا اور جامعہ کے منتظمین کا خود علم و تعلم سے گہرا رابطہ ہونا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جامعات کی تاریخ مدوّن کرنا بڑی اچھی روایت ہے اور ہمیں بعض عظیم جامعات کی طرح اپنے جامعہ کی بھی ہر سال کی تاریخ مرتب کرنا چاہئے۔ اُنہوں نے جامعہ کے اہم محسنین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس درسگاہ کی ہر دور میں مدیر الجامعہ حافظ عبد الرحمن مدنی بذاتِ خود نگرانی کرتے رہے ہیں اور آپ کی ذاتِ گرامی ہی