کتاب: ماہنامہ شمارہ 293 - صفحہ 34
٭ اس کے بعد مولانا اکرم بھٹی کو دعوتِ سخن دی گئی۔ موصوف ۱۹۹۴ء میں جامعہ ہذا اور جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ کے كلية الحديث سے ۱۹۹۹ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔ وعظ و خطابت کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں۔ مدینہ یونیورسٹی سے علیم مکمل کرنے کے بعد سعودی عرب میں غیر مسلموں کے لئے قائم اداروں میں دعوت کا کام انجام دیتے رہے ہیں۔ آپ ان دِنوں إدارۃ الإصلاح بونگہ بلوچاں میں تدریس کے ساتھ بھائی پھیرو کی ایک مسجد میں خطابت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ خصوصی اساتذہ میں مولانا زید احمد، مولانا عبد الرشید خلیق اور حافظ ثناء اللہ مدنی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ جامعات کے اکثر فاضلین احساسِ کمتری میں مبتلا ہو کر دعوتِ دین کے کام سے دستبردار ہو جاتے ہیں جو یقیناً بہت بڑا المیہ ہے، حالانکہ انبیاء کے ورثا کی حیثیت سے ان کا منصب انتہائی بلند ہے۔ ٭ اس کے بعد جامعہ کے فاضل محمد رمضان آف میلسی کو دعوت دی گئی۔ موصوف جماعۃ الدعوۃ، شعبہ دعوت و اصلاح، لاہور کے مدیر ہیں۔ آپ نے ۱۹۹۲ء میں جامعہ میں داخلہ لیا اور یہاں سے دینی تعلیم مکمل کی۔ اُنہوں نے قرآن میں حریف کی اس وقت جو ناپاک سازشیں ہو رہی ہیں، ان کے خلاف علماء کو اپنا کردار ادا کرنے اور جہاد کے لئے اُٹھ کھڑے ہونے کی ترغیب دی۔ ٭ ان کے بعد مولانا محمد رفیق زاہد کو دعوت دی گئی۔ موصوف ۱۹۸۸ء میں جامعہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد جامعة الملك سعود، ریاض سے دو سالہ کورس مکمل کرنے کے بعد پاکستان لوٹے اور جامعہ کمالیہ راجو وال میں تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ اس وقت جمعية إحياء التراث الإسلامي کویت کی لجنة المساجد گوجرانوالہ کے رُکن ہیں۔ خوصی اساتذہ میں مولانا عبد الرحمن عظیمی، مولانا عبد الرشید راشد، مولانا عبد الرشید خلیق اور مولانا زید احم حفظہم اللہ شامل ہیں۔ ٭ اس کے بعد مولانا اجمل بھٹی کو دعوتِ سخن دی گئی۔ موصوف جامعہ ہذا کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے كلية الحديث سے فارغ التحصیل ہوئے۔ واپس آنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کیا۔ پہلے NUML یونیورسٹی میں پڑھاتے رہے اور اب ادارۃ الاصلاح بونگہ بلوچاں میں تدریس کر رہے ہیں۔