کتاب: ماہنامہ شمارہ 293 - صفحہ 32
تھا۔ سالوں سے بچھڑے یہ ہم سفر ساتھی آج مل کر فرحت و انبساط کے جذبات سے سرشار نظر آرہے تھے۔ چنانچہ فاضلینِ جامعہ کی علمی، تبلیغی و تحقیقی سرگرمیوں اور زندگی کے مراحل میں پیش آنے والے تجربات سے آگاہی کے حوالہ سے تعارفی نشست کا آغاز ہوا۔ مولانا محمد شفیق مدنی کے تمہیدی کلمات کے بعد: ٭ سب سے پہلے جامعہ مولانا عبد الصمد رفیقی کو دعوت دی گئی۔ موصوف ۱۹۸۴ء میں جامعہ ہذا سے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مدینہ منورہ یونیورسٹی کے كلية الحديث سے ۱۹۸۸ء میں فارغ ہوئے، بعد ازاں مؤسسة الحرمين الخيرية کی طرف سے جامعہ محمدیہ اور جامعہ ابن تیمیہ میں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ جامعہ کے طلبہ کی منظم کردہ ’تحریکِ مجاہدین اسلام‘ اور ماہنامہ ’شہادت‘ سے بھی وابستہ رہے۔ پھر کچھ عرصہ مکتبہ دار السلام میں خدمات انجام دیں۔ ۱۹۹۴ء سے منڈی وار برٹن میں جامعة مرأة القرآن والحديث کے نام سے طالبات کے دینی مدرسہ میں آپ شیخ الحدیث کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ تعارف کے بعد اُنہوں نے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ آدمی کو اپنے شعبہ سے منسلک ہو کر پوری محنت سے اس کا حق ادا کرنا چاہئے۔ دعوتِ دین میں زبانوں مثلًا عربی اور انگلش میں مہارت بھی ضروری ہے۔ اپنی ذمہ داری کو مشن سمجھ کر اخلاص و محنت کے ساتھ ادا کیا جائے تو بھرپور نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہر فقہ کو اسی مکتبِ فکر کی کتب سے ہی کما حقہ سمجھا جا سکتا ہے۔ ٭ اس کے بعد مولانا محمد زبیر شاکر کو دعوت دی گئی، موصوف ۱۹۸۹ء میں جامعہ سے فارغ ہونے کے بعد تحریک مجاہدین اسلام کے ساتھ وابستگی کے دوران صوبہ کنڑ(افغانستان) میں دعوت و جہاد میں مصروف رہے۔ آج کل دعوتِ دین کے ساتھ ساتھ مطب کرتے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے خصوصی اساتذہ مولانا خالد سیف شہید، مولانا حافظ عبد السلام، مولانا رمضان سلفی حفظہم اللہ سے استفادہ کا ذِکر کرتے ہوئے اپنے تجربات کی روشنی میں تمام مشکلات کا حل ’اللہ سے دعا‘ تجویز کیا۔ ٭ اس کے بعد مولانا محمد شفیع طاہر نے اظہارِ خیال فرمایا۔ موصوف جامعہ سے ثانویہ مکمل کرنے کے بعد ۱۹۹۲ء میں جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ میں داخل ہو گئے اور وہاں كلية