کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 8
تدارک کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی دعوت دی اور مسلم ممالک کے شہریوں کو یہ مشورہ دیا کہ وہ علم اور تحقیق کی روایت کو مستحکم کرتے ہوئے اس نوعیت کی منفی سرگرمیوں کا تدارک کریں۔
٭ ادارۂ علوم اثریہ، فیصل آباد کے مدیر مولانا ارشاد الحق اثری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام انسان کی جان ومال کا سب سے بڑا محافظ اور دہشت گردی کا سرے سے مخالف ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جو مذہب رحم مادر سے لے کر موت کے بعد تک بھی انسان کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہو اور ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہو، وہ یقینا دہشت گردی کی حمایت نہیں کرسکتا۔ اُنہوں نے کہا کہ جب تک مسلمانوں نے دین کے غلبہ اور ظلم کے خاتمہ کو اپنا مقصد بنایا اور ایک مظلوم عورت کی پکار پر اسلامی حکومت حرکت میں آتی رہی، اس وقت تک مسلمان سپر طاقت رہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جب تک مسلم حکمران اپنے ذاتی اقتدار کا تحفظ چھوڑ کر مسلم اُمہ پر ظلم و ستم کے خلاف کچھ نہیں کریں گے، اس وقت تک ان سے دہشت گردی کا الزام نہیں دُھلے گا۔ بقول علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
٭ تنظیم المدارس پاکستان کے ناظم اعلیٰ اور جامعہ نعیمیہ لاہور کے مہتمم مولانا ڈاکٹرسرفراز نعیمی نے اپنے خطاب میں تاریخ کے تناظر میں امریکہ اور یواین او کے گھناوٴنے اور دوہرے کردار کو واضح کرتے ہوئے دہشت گردی کے اسباب اور وجوہات کو تلاش کرنے پر زور دیا۔ اُنہوں نے حکومت ِپاکستان کو افغانستان کے خلاف امریکہ کو لاجسٹک سپورٹ دے کر مسلمان بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کو قتل کروانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے طالبان کو ملت ِاسلامیہ کے قابل قدر سپوت قرار دیا۔اُنہوں نے 11ستمبر اور 7 جولائی کے واقعات کو مسلمانوں کے خلاف یہود ونصاریٰ کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج خود مسلمان ہر جگہ ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں جس کی واضح مثال کشمیر اور فلسطین ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ امن کے حصول کے لئے مسلمانوں کو اپنی قوت مجتمع کرنا ہوگی کیونکہ امن بھیک مانگنے سے کبھی نہیں ملا کرتا۔
اُنہوں نے پرویز مشرف کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے قوم کے خلاف طاقت استعمال