کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 79
پروگرام کے بارے میں ان کے تاثرات اور تجاویز کی بابت پوچھا گیا تھا ۔ شرکا نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق اسے پر کیا۔ ٭ اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز کی طرف سے تمام مدارس کے نمائندگان کو دینی مدارس کے بارے میں اہم کتابوں کے سیٹ تحفت ًدیے گئے جبکہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کی طرف سے ماہنامہ ’محدث‘ کے ایسے شمارہ جات جن میں دینی تعلیم اور مدارس پر مضامین شائع کئے گئے تھے، بھی شرکا میں تقسیم کیے گئے۔ ٭ آخر میں صدرِ مجلس مولانا حافظ عبدالرحمن مدنی کودعوتِ خطاب دی گئی۔ اُنہوں نے ایسی ورکشاپوں کو ذ ہنی اور فکری تربیت کے لئے نہایت اہم اور ان پروگراموں کے منتظمین کی کوششوں کو قابل قدر قرا ردیتے ہوئے اس طرح باہم مل بیٹھ کر افہام وتفہیم اور اشتراکِ عمل کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔ اُنہوں نے دینی مدارس پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے دائروں میں مطمئن ہونے اور انفرادیت میں مگن رہنے کی بجائے پوری اُمت کااحساس کرتے ہوئے قومی دھارے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ اس وقت اصل کشمکش دین و لادینیت اور مغربی تہذیب کے درمیان ہے۔ اُنہوں نے ماضی کی روایات پر جمود اور بعض شخصیات کی آرا پر مضبوطی سے جم جانے کو اُمت ِمسلمہ کے مسائل کے حل میں اہم رکاوٹ قرار دیتے ہوئے ماضی سے زیادہ حال اور مستقبل کو اہمیت دینے پر زور دیا۔ شام کی چائے پر یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔