کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 50
سب سے بڑے فتنہ (حب الدنيا وكراهية الموت)کا علاج کرے،لیکن اس کے ساتھ تدریج اور آسانی کا اُصول فراموش نہ کرے، جیسے رسول اللھ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو ثقیف کو نماز کی تو نہیں لیکن فی الحال زکوٰة اور جہاد سے رخصت دے دی تھی۔ مولانا کا خطاب انتہائی اثر انگیز تھا جسے سامعین نے مسك الخِتام قرار دیا۔ ٭ اس کے بعد ورکشاپ میں دیے گئے محاضرات میں سے 25 سوالات پر مشتمل سوال نامہ تیا رکیا گیا۔ ورکشاپ میں شریک تمام مبلغین نے پوری ذمہ داری سے امتحان میں حصہ لیا اور رزلٹ میں اکثر شرکا کی کارکردگی عمدہ اور قابل تحسین تھی۔ ٭ عین اسی روز مجلس ال تحقیق الاسلامی کے دوسرے ہال میں دعوة اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی، اسلام آباد اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز کے اشتراک سے جامعہ لاہور الاسلامیہ کے زیراہتمام لاہور کے تمام دینی مدارس کے مہتمم اور منتظمین کا ایک روزہ ورکشاپ بھی چل رہا تھا جس کی رپورٹ بھی مستقل طورپر اسی شمارے میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ چھٹے روز دو اہم خطابات اور امتحان کے انعقاد کے بعد یوں تو صبح کا سیشن تمام ہوچکا تھا لیکن مسلسل چہ روز کی لگاتار مصروفیت کی وجہ سے شرکا تھک چکے تھے، ویسے بھی پاکستان بھر میں اپنے مراکز میں پہنچ کر انہیں اگلے روز جمعہ کا خطبہ دینا تھا، اس لئے متصل بعد ہی ورکشاپ کی اختتامی تقریب کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔ اس تقریب سے قبل تمام شرکامیں ورکشاپ کے بارے میں تجزیہ وتبصرہ فارم تقسیم کئے گئے، جس میں ہر پہلو سے ان سے تجاویز اور آرا طلب کی گئیں۔ دو صفحات میں پھیلے اس تبصرہ فارم کو تمام شرکا نے پر کیا اور ورکشاپ کے انتظامات کو سراہتے ہوئے ہر دینی ادارے میں ایسی ہی ورکشاپ منعقد کرنے کی تجاویز پیش کیں۔ اختتامی تقریب جمعرات بوقت ِظہر دینی مدارس کے مہتمم اور منتظمین کی ورکشاپ میں تشریف لائے ہوئے جناب قاری احمد میاں تھانوی جو لاہور میں دار العلوم الاسلامیہ کے نائب مہتمم اور ملک کے ممتاز قاری ہیں، کی خوبصورت تلاوتِ قرآن مجید سے اختتامی تقریب کا آغاز ہوا۔