کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 48
اُنہوں نے قرآنی آیات ﴿إِنَّ صَلوٰتِىْ وَنُسُكِىْ...وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ﴾ (الانعام:162،163) ﴿أَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَكُمْ وَأَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتَابَ أَفَلَا تَعْقِلُوْنَ﴾(البقرة:44) ﴿لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللهِ أَنْ تَقُوْلُوْا مَا َلا تَفْعَلُوْنَ﴾اور متعدد احادیث اور عربی اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے داعی کا (4)چوتھا وصف یہ بیان کیا کہ وہ خود بھی اپنی دعوت پر مکمل طور پر عامل ہو، ورنہ جہاں یہ دعوت بے اثر ہوکر رہ جائے گی، وہاں یہ بے عملی اس کے لئے تباہ کن ثابت ہوگی ۔ اُنہوں نے کہا کہ داعی کو چاہئے کہ وہ سورہٴ مزمل کو اپنی زندگی کا دستور بنا لے جس میں ایک داعی کے لئے نوافل، قیام اللیل، قرآنِ کریم کی تلاوت،اس میں غوروفکر اور بکثرت اللہ کے ذکرکی تلقین کی گئی ہے اور یہ چیزیں دعوت کے لئے نہایت اثر انگیز ثابت ہوتی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ماحول کے بد اثرات اور شیطانی ہتھکنڈوں سے بچنے اور اپنی روحانیت اور ایمان کو برقرار رکھنے کے لئے بھی داعی کو ان اعمال کا اہتمام کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو ﴿أَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِىْ﴾(طہٰ:14) اور ساتھ ہارون علیہ السلام کو ﴿وَلَا تَنِيَا فِيْ ذِكْرِيْ﴾(طہٰ:42) کی تلقین کی تھی۔ اُنہوں نے ایک بزرگ کا قول بیان کیا کہ” جس طرح ایک درخت کو پھل نہیں لگتا بلکہ اس کا اثر اس کے اندر رہتا ہے مثلاً گنا، لیکن جس درخت کو پھل یاپھول لگتے ہیں وہ اندر سے کڑوا ہوجاتا ہے اور مٹھاس پھل کی طرف منتقل ہوجاتی ہے، اسی طرح داعی بھی ایک ثمر بار درخت کی طرح لوگوں کوپھل پھول تقسیم کرتا ہے اور اسے اپنے آپ کو کڑواہٹ سے بچانے او راپنے اندر مٹھاس پیدا کرنے کیلئے ان اعمال کا التزام کرنا چاہیے۔ (5) اُنہوں نے قرآنی آیات ﴿فَقُوْلَا لَه قَوْلاً لَيِّنًا﴾(طہٰ:44)﴿فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا...﴾(آلِ عمران:159)﴿إدْفَعْ بِالَّتِىْ هِىَ أَحْسَنُ...﴾(فصلت:34)﴿وَاصْفَحِ الْصَّفْحَ الْجَمِيْلِ﴾(الحجر:85)﴿وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيْلًا﴾ (المزمل:10) اور طائف کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہٴ حسنہ جو بروایت ِعائشہ رضی اللہ عنہا آپ کی زندگی کا مشکل ترین دن تھا کا حوالہ دیتے ہوئے داعی کے لئے حلیم الطبع، رقیق القلب اور پیکر ِصبر وضبط ہوناضروری قرار دیا۔ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف کے ایسے واقعات بیان کئے جن سے ایک داعی کو