کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 44
آخر میں اُنہوں نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے خاوند کے لئے مجازی خدا کا لفظ استعمال کرنے اور لفظ ’خدا‘اور ’یزدانی‘ کے استعمال کو ناجائز قرار دیا۔ نیز کہا کہ سجدۂ تعظیمی حرام ہے، شرک نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ جس شخص نے کبھی بھول کر بھی نمازنہ پڑھی ہو نہ عید تو اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ٭ گورنمنٹ سائنس کالج کے پروفیسر میاں محمداکرم نے ’دورِ حاضر میں سودی معاملات‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے گانا بجانے، قحبہ گری ، شراب ، جوا اور سود کی آمدنی وغیرہ کو قرآن وسنت کے دلائل کی رو سے حرام قرار دیا ۔اُنہوں نے ربا النسيئةاور رباالفضل کی تعریف کرتے ہوئے قرآن وسنت کی نصوص سے ثابت کیا کہ سود خواہ مہاجنی ہو یا تجارتی مقاصد کے لئے، اللہ تعالیٰ سے جنگ اور سگی ماں سے زناکرنے کے مترادف ہے۔اس کے لئے اُنہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل،سپریم کورٹ آف پاکستان، فقہ اکیڈمی آف انڈیا کا حوالہ دیا کہ ان سب نے عصر حاضر کے بنکوں کے سود کو حرام قرار دیا ہے۔ اس کے بعد اُنہوں نے دنیا میں رائج سود کی مختلف شکلوں بیع عينہ، انشورنس، نقد اور اُدھار میں فرق، پراویڈنٹ فنڈ، درآمدات وبرآمدات میں لیٹر آف کریڈٹ، سیونگ اکاونٹ،مارک اپ اور مارک ڈاوٴن (بیع مرابحہ)، انعامی بانڈز وغیرہ کا تعارف کرواتے ہوئے اُنہیں ناجائز قرار دیا۔ اپنے خطاب میں آپ نے ان سودی صورتوں کی بعض بنیادی علامتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کے شرعی حکم کے بارے میں کتاب وسنت سے بھی دلائل پیش کئے۔ ٭ اس روز عصر کی نماز کے بعد پروفیسر ڈاکٹر اکرم چودہری ڈین فیکلٹی آف اورینٹل سائنسز پنجاب یونیورسٹی کا خطاب ’تحریک ِاستشراق ، تعارف او رمقاصد‘ کے موضوع پر تھا، عین لیکچر کے وقت گورنر ِپنجاب سے میٹنگکے سبب آپ تشریف نہ لاسکے۔ چنانچہ اس موقع پر شرکا کو دو حصوں میں تقسیم کر کے ان کے درمیان مقابلہ معلومات منعقد کرایا گیا۔ ٭ عصر کے بعد اس روز دوسرا خطاب پروفیسر ڈاکٹر مزمل احسن شیخ نے ’دعوتِ دین کی حکمت‘ کے موضوع پردیا۔ اُنہوں نے دین کے داعی کامقام و مرتبہ ذکر کرتے ہوئے ان اوصاف اور خصائل حمیدہ کو نہایت دلنشین انداز میں بیان کیا جو ایک داعی کا طرہٴ امتیاز ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی سیرت : قید خانہ میں بھی دعوتِ حق کا سرگرم داعیہ اوريا