کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 39
اپنے خدا کی بات کرو، ہمارے خداوٴں لات، عزیٰ اور حبل کو کچھ نہ کہو، مثبت بات کرو، منفی بات نہ کرو۔ ہم تمہاری نماز میں کبھی کبھی شرکت کرلیا کریں گے، تمہیں پورا پروٹوکول دیں گے حتیٰ کہ علاقہ کی سرداری، خوبصورت عورت سے شادی کی اور مال و متاع کی پیشکش بھی کی بشرطیکہ ایک خدا کا تعجب انگیز مطالبہ چھوڑ دو، لیکن اللہ نے اسی رواد اری، اعتدال پسندی کا یہ جواب دیا: ﴿قُلْ يٰاَيُّهَا الْكٰفِرُوْنَ ٭ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ ٭ وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُوْنَ مَا أَعْبُدُ٭ وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْ٭ لَكُمْ دِيْنُكُمْ وَلِىَ دِيْنِ﴾ ایک مسلمان کی بات کا آغاز ہی لا سے ہوتا ہے۔ ’لا اله الا الله محمد رسول الله‘ پہلے نفی ہے پھر اِثبات ہے۔ اسلام مغلوب ہو یا غالب ، سودا بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا (تفصیل کے لئے: أصحّ السِيَراز عبدالروٴف داناپوری اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم از سید سلیمان ندوی) دوسرا مكالمہ :نجران کے عیسائیوں سے۔ ان کا وفد پورے پروٹوکول کے ساتھ مسجد نبوی میں خیمہ زن ہے، مذاکرات ہوئے، آپ نے فرمایا: (أدعوكم من عبادة العباد إلىٰ عبادة الله،أدعوكم من ولاية العباد إلىٰ ولاية الله)کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ بات مباہلہ پر آگئی۔ وہ تیار نہ ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ایک اُصولی بات قیامت تک کے لئے مسلمانوں کو بتا دی: ﴿قُلْ يٰأَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إلىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَنْ لَّا نَعْبُدَ إلاَّ اللهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللهِ﴾ بتادیا کہ انسان پر حاکمیت اللہ کی ہے، اس پر سمجھوتا نہیں ہوسکتا۔ جب حضرت عدی رضی اللہ عنہ نے جو عیسائیت چھوڑ کر مسلمان ہوچکے تھے، کہا کہ اے اللہ کے رسول! قرآن کی آیت ﴿وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللهِ﴾ کی بات سمجھ نہیں آئی، ہم نے تو ان کو ربّ نہیں بنایا تھا۔ آپ نے جواب دیا: عدی بتاوٴ !کیا تم نے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرنے کی اتھارٹی اپنے علما کو نہیں دی تھی۔ اُنہوں نے تسلیم کیا۔ آج بھی یہ اتھارٹی پوپ کے پاس موجود ہے۔ لیکن اگر ساری دنیا کے مسلمان بھی کسی حلال کو حرام اور کسی حرام کو حلال کرناچاہیں تو نہیں کرسکتے۔ اللہ نے یہ اختیار اپنے نبی کو بھی نہیں دیا!! تيسرا مكالمہ: بنو ہوازن کے وفد کے ساتھ، اُنہوں نے کہا کہ ہم اس شرط پر مسلمان ہوتے ہیں کہ ہمارے بت لات کو نہ توڑا جائے۔ ہمیں شراب، سود اور زناکی اجازت دے