کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 35
قول:السنة قاضية علىٰ الكتاب کا۔ اُنہوں نے طرزِفکر کے ساتھ ساتھ کردار کوبہتر بنانے پر زور دیا اور کہا کہ انقلاب محض فکر سے نہیں، عمل سے آتا ہے۔ اس حوالہ سے انہوں نے مدرسہ حزب الاحناف کے مہتمم مولانا دیدار علی کا واقعہ سنایا جو چینیاں والی مسجد میں مولانا داوٴد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کے چچا کے پیچھے لوگوں کو نماز پڑھنے سے روکتے تھے لیکن خود چھپ کر صبح کی نماز ان کے پیچھے پڑھتے تھے۔جب انکشاف ہوا تو اُنہوں نے کہا کہ ”جس دن ان کے پیچھے صبح کی نماز پڑھ لوں تو باقی نمازوں میں بھی بڑا سرور آتا ہے ۔“ اُنہوں نے سنت کو محض فکر ی طور پر ہی نہیں، عملی طور پر اپنانے اور فرض واجب اور سنت کی اصطلاحات سے قطع نظر (ما أنا عليه وأصحابي) کو اپنا دستورِ حیات بنانے پرزور دیا۔ اُنہوں نے کتب ِصحاحِ ستہ کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ صحیح بخاری کے ابواب امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی فقاہت پر روشن دلیل ہیں اور صحیح بخاری میں عبادات ومعاملات عقائد اورزہد و وَرع الغرض زندگی کے ہر پہلو پر گفتگو ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ صحیح مسلم بھی جامع اور حسن ترتیب کا اعلیٰ نمونہ ہے ، لیکن امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ابواب خود قائم نہیں کئے۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلم کی ایک خصوصیت اس کا مقدمہ ہے جس میں اُصولِ حدیث اور علم جرح وتعدیل پر خوبصورت بحث کی گئی ہے۔اُنہوں نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے درمیان ایک فرق یہ بیان کیا کہ امام مسلم نے ایک حدیث کے تمام طرق کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے لیکن صحیح بخاری میں ایک حدیث طریق کے اختلاف کے ساتھ متعدد تراجم ابواب کے تحت بار بار آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنن ابن ما جہ میں سنن ہونے کے باوجود ’فضائل الصحابہ‘ کو سب سے مقدم کیا گیا ہے تا کہ باور کرایا جا ئے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی دین کی بنیاد ہیں۔ ا گر کوئی ان کی طرف دست ِجرح بڑھاتا ہے تو گویا وہ دین کی بنیادوں کو ہلانا چاہتا ہے۔ آخر میں اُنہوں نے دورِ حاضر میں احادیث پر صحت وضعف کا حکم لگانے کے بارے میں افراط وتفریط کے رویہ کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے واضح کیا کہ اس سلسلہ میں ہم سلف کے پابند ہیں۔آج اگر کوئی اس حدیث کو ضعیف کہتا ہے جسے سلف نے صحیح کہا ہے تو اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔احادیث کی صحت وضعف میں متقدم علما کی رائے کو متاخرین پر ترجیح حاصل ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کا امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کو متساہل کہنا بھی محل نظر ہے ،کیونکہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ تو ترمذی سے