کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 30
سوچ یقینا خطرناک اور بقول امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ شراب کی طرح اُمّ الخبائث ہے۔نیزمکالمہ کو بلا وجہ طول نہ دیا جائے، بلا وجہ ہر بحث میں کودا نہ جائے، لیکن اگر حق و باطل کی بات ہو تو اس میں احقاقِ حق داعی کی ذمہ داری ہے۔ قطعی دلائل پر مبنی حلال و حرام کے مسائل میں روشن خیالی کا رویہ کہ یہ بھی درست اور وہ بھی درست ، عقل وفطرت اور شریعت کے منافی ہے، لیکن جہاں دلائل احتمالی ہیں، وہاں تعصب و تنگ نظری اور افراط و تفریط اور اختلاف کی بنیاد پر دوسرے کو جاہل، کافر اور ملحد کہنے اور دوسرے سے حق تفہم اور حق اختلاف چھین لینے کا رویہ انتہائی خطرناک ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایک داعی کو﴿أدْعُ إلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ﴾کی عملی تصویر ہونا چاہئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نمرود سے اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کا خوارج سے مکالمہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس آدمی کے ساتھ طرزِ عمل جس نے آپ سے زنا کی اجازت چاہی تھی، اور انصار کے ان نوجوانوں کے ساتھ خوبصورت رویہ جنہوں نے جنگ ِحنین میں قریش کے نو مسلموں کو مال دینے پر اعتراض کیا تھا،اس کی روشن مثالیں ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان متعدد مسائل میں اختلاف ہوا، لیکن کہیں باہم سرد مہری، تفرد اور دھڑے بازی کا رویہ سامنے نہیں آیا۔ مثلاً حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اورابن عباس رضی اللہ عنہ کا وراثت کے ایک مسئلہ میں اختلاف ہوا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا بامرمجبوری حالت ِجنابت میں تیمم کرنے کے مسئلہ میں اختلاف ہوا، تیسری طلاق کے بعد عورت کے لئے نفقہ وسکنیٰ کے مسئلہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف ہوا، لیکن کہیں بھی باہم رواداری اور ایک دوسرے کی رائے کے احترام کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوٹا۔ موصوف کا یہ مقالہ اس رپورٹ کے متصل بعد شائع کیا جارہا ہے۔ مکمل تفصیل کے لئے اس کا مطالعہ فرمائیں۔ ٭ شام کے سیشن میں مولانا حافظ مسعود عالم نائب شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ فیصل آباد نے ’عقیدہ اور عمل میں اہل السنہ والجماعۃ کے اُصول‘ کے موضوع پر انتہائی پرمغز گفتگو کی۔ اُنہوں نے کہا کہ عقیدہ سے مراد انسان کا وہ مصمم نظریہ ہے جس پر اس نے دل و دماغ میں گرہ باندھ لی ہو اور پھر اس کے مطابق اس کا کردار اور عمل ڈھل جائے نیز أہل السنة والجماعة سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے طریقہ پرکاربند وہ جماعت ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے