کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 27
قیام جو اِن صفات سے متصف ہو، کاتذکرہ کرتے ہوئے ان اثرات کا تفصیل سے جائزہ لیا جو اس دعوت کے نتیجے میں دنیا اورخصوصاً ہندوستان پر مرتب ہوئے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس علمی اور فکری تحریک کی دعوت سے فقہی جمود ٹوٹا، کتب ِحدیث کو فروغ حاصل ہوا، ان کی شروحات اور حاشیے لکھے گئے، جس کی وجہ سے احناف میں بھی کتب احادیث کے حواشی لکھنے کی تحریک پیدا ہوئی اور صدیوں سے فقہی جمود تلے دباہوا یہ رویہ دوبارہ زندہ ہوا کہ دین کی اصل بنیاد کتاب و سنت ہے۔مدارس کا قیام عمل میں آیا، جس سے ایسے جید علما پیداہوئے جن کی بازگشت عالم عرب میں بھی سنی گئی اور پھر وہاں سے لوگ ہندوستان حصولِ علم کے لئے آئے۔ان علما کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ نے برصغیر میں اہل حدیث کی خدمت حدیث پر بعض علما ے عرب کے خیالات بھی پیش کئے۔آپ نے کہا کہ تصنیف و تالیف کے میدان میں اس دعوت کے حاملین نے کارہائے نمایاں انجام دیے۔ قرآن کی تفاسیر اور احادیث کی متعدد شروحات لکھی گئیں، اس سلسلہ کی بے شمار شخصیات ہیں جن میں مولانا عبدالرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا شمس الحق عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ ، نواب صدیق حسن خان رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ عبد اللہ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ سرفہرست ہیں اور پھر اسی تحریک کے حاملین نے ہندوستان میں سب سے پہلے ’جہاد‘ کا میدان سجایا۔ ٭ نامور موٴرخ اور متعدد کتب کے مصنف مولانا اسحق بھٹی حفظہ اللہ نے ہندوستان میں تحریک ِاہلحدیث کے آغاز و ارتقا کی تفصیلات پیش کیں اور بتایا کہ ہندوستان میں 25 صحابہ رضی اللہ عنہم ، 48 تابعین رحمۃ اللہ علیہم اور 18 تبع تابعین رحمۃ اللہ علیہم تشریف لائے۔ اُنہوں نے احادیث کی تصحیح وتضعیف میں اُمت کے درمیان اِفراط و تفریط کے رویہ کی نشاندہی کرتے ہوئے مسائل میں اتفاق و اتحاد کا رویہ اختیار کرنے پر زور دیا۔ نیز اُنہوں نے ہندوستان میں جماعت اہل حدیث کے تین نامور خاندان: غزنوی، لکھوی اور روپڑی کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا، اُنہوں نے تاریخ کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر تاریخ نہ ہوتی تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت سے واقف نہ ہوتے اور یہ تاریخ کا ہی کرشمہ تھا کہ اس نے صرف حدیث سے متعلق پانچ لاکھ رجال کے حالات محفوظ کردیے۔ چنانچہ اُنہوں نے اسلاف کی زندگیوں اور کارناموں کو تاریخ کے اوراق میں محفوظ کرنے اور