کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 25
مطلب یہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے غلطی ہوتی نہیں تھی بلکہ مطلب یہ ہے کہ آپ کو اس اجتہادی غلطی پر فوراً متنبہ کردیا جاتا تھا۔ اُنہوں نے ’فقہ اور شریعت کا فرق‘ بیان کرتے ہوئے واضح کیا کہ فقہ علما کی اجتہادی کاوشوں اور شریعت کتاب و سنت کا نام ہے اور اجتہاد شریعت نہیں بلکہ شریعت کی تعبیر ہے جس میں غلطی کا امکان بہرحال موجود ہے۔ عصر کے بعد دوسرے سیشن کا آغاز قاری عبدالسلام صاحب کی تلاوت سے ہوا۔ اس کے بعد ٭ پروفیسر ڈاکٹر عبدالروٴف ظفر نے ’اہل السنہ اور شیعہ کے اُصولِ حدیث کا تقابلی جائزہ‘ کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا۔اُنہوں نے شیعہ کے مخصوص عقائد تقیہ وغیرہ کاذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ روافض نے فضائل میں تین لاکھ احادیث وضع کیں۔ اُنہوں نے شیعہ کے اُصولِ حدیث کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ماسوا 15صحابہ کے علاوہ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم پر جرح کرتے ہیں اور ان 15 کے علاوہ کسی سے روایت نہیں لیتے۔ اُنہوں نے شیعہ کی کتب ِصحاح کا تعارف کرواتے ہوئے ان کی مستند ترین کتاب الصحيح الكافي کا الصحيح البخاري سے تقابلی جائزہ پیش کیا اور واضح کیا کہ صحیح بخاری و مسلم کے تمام رواة ”قد جاوز القنطرة“ ہیں، لیکن الصحيح الكافي میں بعض مجہول اور ضعیف رواة موجود ہیں۔ ٭ حافظ حسن مدنی مدیرہنامہ ’محدث‘ نے ’دعوت و تحقیق کے میدان میں کمپیوٹرسے استفادہ‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے دور ِحاضر میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اہمیت پر مثالوں کے ذریعے سے روشنی ڈالی۔ خطاب کے آغاز میں اُنہوں نے کمپیوٹر کو استعمال کرنے کی شرعی حیثیت پر بحث کی اور کہا کہ اس کا جواز اس کے اچھے برے استعمال کے تابع ہے۔ اپنے خطاب میں ٹی وی اور کمپیوٹر کا تقابل کرتے ہوئے انہوں نے کمپیوٹر کی اہمیت پر 5 نکات ذکر کیے اور اس کے حسب ِذیل تین امتیازات کا تذکرہ کیا : کمپیوٹر میں مختصر جگہ پر زیادہ سے زیادہ عبارت کو سمویا جاسکتا ہے۔ اس نکتے کے تحت اُنہوں نے متعدد کتب پر مشتمل سی ڈیز کا تعارف کراتے ہوئے سامعین کو ان سے استفادہ کی ترغیب دی۔ دوسرے امتیاز کی نشاندہی کرتے ہوئے اُنہوں نے کمپیوٹر میں درج ہوجانے والی