کتاب: محدث شمارہ 292 - صفحہ 12
خطبہ استقبالیہ حافظ عبد الرحمن مدنی
تعلیم و تحقیق اور اسلامک ویلفیئر ٹرسٹ
صدرِ مجلس جناب محمد میاں سومرو چیئرمین سینٹ آف پاکستان
سعودی اور کویتی نمائندگان، فاضل علماے کرام اور مہمانانِ گرامی قدر!
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آپ حضرات کی تشریف آوری اور اس فکری مجلس کو رونق بخشنے پر میں ٹرسٹ کی انتظامیہ کی طرف سے آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آج کا یہ سیمینار وقت کے ایک اہم موضوع کے بارے میں ہے۔ ’دہشت گردی‘ ایک ایسا ناسور ہے، جس کی روک تھام اشد ضروری ہے۔ دنیا اس وقت دہشت گردی کی مذمت پر متحد ہے اور چند سالوں سے دنیا کے بعض بڑے ممالک اس کے خلاف اپنی جنگ کا آغاز کرچکے ہیں لیکن دہشت گردی کے بارے میں کچھ کہنے سے قبل اس امر کا تعین اشد ضروری ہے کہ دہشت گردی کا حقیقی مصداق کیا ہے ؟
اس موضوع کا المیہ یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کئی حکومتیں او رعالمی ادارے کام تو کررہے ہیں لیکن دہشت گردی کی تعریف متعین کرنے میں ہی ان میں اتفاق نہیں پایا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ ایک کے نزدیک جو دہشت گرد ہے، دوسرا اسے مجاہدین ِآزادی قرار دیتا ہے۔ پاکستان میں کئی دینی مدارس پر دہشت گردی کا الزام لگایا جاتا ہے لیکن دہشت گردی کا جو عام مفہوم ہے ،اس کی رو سے دینی مدارس پر یہ الزام کہیں بھی ثابت نہیں ہوسکا۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اِبہام ہے جو اس ضمن میں روا رکھا جارہا ہے۔ ہمیں یہ غور کرنا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے دہشت گردی کے لفظ کا استحصال کیا جارہا ہو۔ کیونکہ ایک طرف اسلام دشمن، پوری اُمت مسلمہ کو ہی دہشت گردی کا منبع قرار دے رہے ہیں اور سپر قوت امریکہ کے بعد اب برطانوی وزیر اعظم نے بھی اسلام کے خلاف مہم شروع کرکے دہشت