کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 88
حدیث ایسی حرکتیں اکثر کرتے رہتے ہیں، لیکن ان پرپردہ ڈالے رکھنے، اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ، کے مصداق ڈھنڈورا یہ پیٹنا شروع کردیتے ہیں کہ
”ہمارے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والوں کی کیفیت جدا ہے۔ وہ یہ نہیں کرتے کہ جو کچھ ’طلوعِ اسلام‘ کہتا ہے، اسے اس کے الفاظ میں اپنے قارئین یا سامعین کے سامنے پیش کرکے اس پر قرآن کی روشنی میں تنقید کریں۔ وہ کرتے یہ ہیں کہ اپنی طرف سے ایک غلط بات وضع کرتے ہیں اور اسے طلوعِ اسلام کی طرف منسوب کرکے گالیاں دینا شروع کردیتے ہیں۔“[1]
حالانکہ یہاں خود ان حضرات کا یہ’قرآنی اخلاق‘ کھل کر سامنے آرہا ہے کہ نسخ کے مفہوم کو کسی عالم دین کے اپنے الفاظ میں بیان کرنے سے تو گریز کیا جارہا ہے اور تسویل نفس کے ذریعہ ایک غلط مفہوم وضع کرکے اسے علما کرام کے گلے مڑھا جارہا ہے اور وہ بھی اس صورت میں کہ اس سے اللہ تعالیٰ کے (معاذ اللھ) ناقص العلم ہونے کا تاثر اُبھر آئے۔
علماءِ تفسیر جس قسم کے نسخ کے قائل ہیں، وہ مندرجہ ذیل اقتباس سے واضح ہے :
”نسخ کی گنجائش جو کچھ بھی ہے، لے دے کے باب احکام میں ہے اور احکام کی مثال طبیب کے نسخے کی ہے۔ طبیب کی تشخیص اپنی جگہ بدستور رہتی ہے لیکن مریض کی حالت بدلتی رہتی ہے اور پھر موسم اور آب و ہوا میں بھی فرق ہوتے رہتے ہیں۔ان حالات میں کوئی حاذق سے حاذق طبیب بھی اپنے نسخہ کے اجزا میں ان بدلے ہوئے حالات کے مطابق ترمیم کرنے میں تامل نہ کرے گا۔ قرآن کے بعض احکامِ قانون کے نسخ کے معنی اس قدر ہیں کہ خود قانون ساز وقانون آفرین کے قلم سے عین وضع قانون کے دوران میں بعض قانون جو عارضی اور ہنگامی حیثیت رکھتے ہیں، بدل دیے گئے اور ان کی جگہ مستقل اور دوامی قوانین نے لے لی۔“[2]
لیکن منکرین حدیث، اللہ تعالیٰ کے نقص علم کے حوالہ سے خود اپنی طرف سے مفہومِ نسخ گھڑتے ہیں اور اسے علما کے کھاتے میں ڈالتے ہیں۔ قارئین کرام یہ نہ سمجھ لیں کہ یہ حرکت اتفاقی اور لاشعوری طور پر صرف یہاں ہی واقع ہوگئی ہے، نہیں بلکہ یہ ان حضرات کی مستقل، دائمی، دیدہ دانستہ، ایک مستمر عادت ہے، جس کی کئی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں:
بہرحال، اس کے بعد مقالہ نگار صاحب فرماتے ہیں کہ
”… لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اس نئی آیت میں یہ نہیں بتایا جاتا تھا کہ اس سے فلاں آیت کو منسوخ کیا جاتا ہے، اس لئے اب قرآن میں منسوخ آیات بھی ہیں اور ناسخ آیات بھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق یہ نہیں بتایا کہ کون سی آیت کس آیت سے منسوخ ہے