کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 87
آیت کا یہ ’شانِ نزول‘ خواہ کتب ِاحادیث میں سے ماخوذ ہو یا خود ساختہ ہو، بہرحال اس بات کی دلیل ہے کہ سبب ِنزول کے بغیر قرآن فہمی اور توجیہ آیات ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ یہ ’شانِ نزول‘ نہ تو قرآن ہی میں مذکور ہے اور نہ ہی کتب ِاحادیث میں۔ آیت نسخ کو اپنے مزعومہ تصور میں ڈھالنے کے لئے اسے ’مفکر ِقرآن‘ صاحب نے خود گھڑا ہے۔ اس سے یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ قولاً یہ بات خواہ کتنی ہی چیخ و پکار کے ساتھ کہی جائے کہ ”قرآن خود مکتفی ہے“ لیکن عملی زندگی میں یہ ’نظریہٴ ضرورت‘ کا کبھی شدید تقاضا بھی بن جاتا ہے اور اسی لئے اسے اپنی طرف سے تراش بھی لیا جاتا ہے جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ’مفکر ِقرآن‘ صاحب اور منکرین حدیث کو نفس ’شانِ نزول‘ سے انکار نہیں ہے۔ انہیں انکار اور ضد وعناد دراصل اس شانِ نزول سے ہے جو روایاتِ حدیث میں مذکور ہو، رہا وہ شانِ نزول جوان کا خود ساختہ ہو تو وہ نہ صرف یہ کہ مبغوض نہیں ہے بلکہ وہ مرغوب و محبوب بھی ہے!!
مسئلہ نسخ آیات اور مقالہ نگار
مقالہ نگار صاحب، مولانا زاہد الراشدی صاحب کی تردید و مخالفت کے دوران تفاسیر میں عیوب و اسقام کی نشاندہی کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
”تفسیر بالروایات کے طریقہ میں کہ جس کی تائید و توصیف حضرت مولانا زاہد الراشدی فرما رہے ہیں، ان عیوب و اسقام کے علاوہ ایک بہت بڑا نقص یہ بھی ہے کہ یہ تفاسیر نسخ کے عقیدہ کی حامل ہیں …“[1]
اس ’بہت بڑے نقص‘کی نشاندہی کے بعد نسخ کا مفہوم کسی عالم دین کے قلم سے پیش کرنے کی بجائے اپنی طرف سے بایں الفاظ پیش کرتے ہیں :
”… جس کا مطلب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ خدا نے قرآنِ کریم میں کسی بات کا حکم کردیا، اس کے کچھ عرصہ بعد اس نے سوچا کہ اس حکم کو منسوخ کردینا چاہئے چنانچہ اس نے ایک اور آیت نازل فرما دی جس سے وہ پہلا حکم منسوخ ہوگیا۔“[2]
نسخ کایہ مفہوم کس عالم دین نے بیان کیا؟ کہاں بیان کیا؟ کس کتاب میں مذکور ہے؟ کس مجلہ میں تحریر ہوا ہے؟ کس اخبار میں بیان ہوا؟ کس دور کے کس مفسر، محدث یامتکلم نے بیان کیا؟اس کا کہیں سے بھی کوئی حوالہ؟ __حرام ہے جو کہیں بیان کیا گیا ہو، بس اپنی طرف سے ایک مفہوم گھڑا اور اسے نہایت دیدہ دلیری کے ساتھ علما کی طرف منسوب کرڈالا۔ منکرین